دہلی

بلڈوزر چلانے کی دھمکی پر حکومت گجرات کی سرزنش :سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے آج کہاکہ جرم میں ملوث ہونے کاالزام کسی جائیداد کے انہدام کی بنیاد نہیں بن سکتا اور ایسی کارروائیوں کو ملک کے قوانین پر بلڈوزر چلانا تصور کیا جائے گا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج کہاکہ جرم میں ملوث ہونے کاالزام کسی جائیداد کے انہدام کی بنیاد نہیں بن سکتا اور ایسی کارروائیوں کو ملک کے قوانین پر بلڈوزر چلانا تصور کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار
برج بہاری قتل کیس، بہار کے سابق ایم ایل اے کو عمر قید

جسٹس رشی کیش رائے‘ جسٹس سدھانشو دھولیہ اور جسٹس ایس وی این بھٹی پر مشتمل بنچ نے ایک مکان کے انہدام سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران یہ تبصرہ کیا۔ عدالت عظمی نے کہاکہ ایک ایسے ملک میں جہاں ریاست کے اقدامات قانون کی حکمرانی کے تابع ہوتے ہیں‘ کسی رکن خاندان کا غیر قانونی داخلہ اسی خاندان کے دیگر ارکان کے خلاف کارروائی یا ان کے قانونی طور پر تعمیر کردہ مکان کے انہدام کی بنیاد نہیں بن سکتا۔

عدالت عظمی نے کہاکہ جرم میں ملوث ہونے کاالزام جائیداد کے انہدام کی بنیاد نہیں ہوسکتا۔ عدالت نے اس بات کا نوٹ لیا کہ اس جرم کو ابھی تک عدالت میں قانونی طریقہ کار سے ثابت نہیں کیا جاسکا۔ عدالت انہدامی کارروائی کی ایسی دھمکیوں سے غافل نہیں رہ سکتی جن کا ایک ایسے ملک میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا جہاں قانون سب سے بالاتر ہے۔

بنچ نے اس معاملہ میں حکومت گجرات کو اندرون چار ہفتے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی اور اس وقت تک اس جائیداد پر جوں کاتوں موقف برقرار رکھنے کا حکم دیا۔ عدالت میں ایک شخص کی درخواست کی سماعت ہورہی تھی جو ایک جائیداد کا شریک مالک ہے جہاں اس کے خاندان کی تین نسلیں زائد از 20 سال سے رہائش پذیر ہیں۔ (جاوید علی محبوب میاں سید بمقابلہ ریاست گجرات اور دیگر) ان کے وکیل نے اس بات کی نشاندہی کی کہ یکم ستمبر کو فوجداری شکایت درج کرائی گئی تو بلدی حکام نے ان کے خاندانی مکان کو بلڈوزر کے ذریعہ منہدم کردینے کی دھمکی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 2 ستمبر کو ملزمین کی جائیدادوں یا مکانات منہدم کردینے کے رجحان پر تنقید کی تھی اور کہاتھا کہ وہ ”بلڈوزر انصاف“ کے ایسے مسائل سے نمٹنے کے لیے رہنمایانہ خطوط جاری کرے گی۔

جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن پر مشتمل بنچ نے کہاتھا کہ ایسی انہدامی کارروائیوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ محض اس لیے کہ ملزم کو فوجداری جرم کے الزامات کا سامنا ہے۔ درخواست گذار جاوید علی سید کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ اقبال سید‘ ایڈوکیٹ محمد سلیم‘ سرو ج کمار سنہا‘ وی بھنڈاری‘ امان سید اور وویوک کمار کے ساتھ پیش ہوئے۔