ہریانہ: بی جے پی 50 سیٹوں پر برتری کے ساتھ مسلسل تیسری بار اقتدار کی راہ پر
ریاست میں قانون ساز اسمبلی کی 90 سیٹوں میں سے 50 سیٹوں پر بی جے پی کے امیدوار آگے چل رہے تھے، جس سے ووٹروں میں حکمران پارٹی کی مقبولیت کا پتہ چلتا ہے۔
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ہریانہ اسمبلی انتخابات کی گنتی کے دوپہر تک موصول ہونے والے رجحانات میں اکثریت کا ہندسہ عبور کر کے مسلسل تیسری بار حکومت بنانے کی طرف بڑھ رہی ہے۔
ریاست میں قانون ساز اسمبلی کی 90 سیٹوں میں سے 50 سیٹوں پر بی جے پی کے امیدوار آگے چل رہے تھے، جس سے ووٹروں میں حکمران پارٹی کی مقبولیت کا پتہ چلتا ہے۔ بی جے پی اس زرعی ریاست میں 10 سال سے اقتدار میں ہے۔
الیکشن کمیشن کے آج صبح 11 بجے تک موصول ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی 50 سیٹوں پر آگے ہے، جب کہ کانگریس 34 سیٹوں پر، آزاد اور دیگر چار سیٹوں پر، انڈین نیشنل لوک دل (آئی این ایل ڈی) ایک سیٹ پر اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) ایک سیٹ پر آگے ہے۔
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نایب سنگھ سینی اور کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا اپنی اپنی سیٹوں سے آگے تھے۔ نویں دور کی گنتی کے بعد مسٹر ہڈا جہاں 46578 ووٹوں سے آگے تھے، وہیں گنتی کے آٹھویں راؤنڈ کے بعد مسٹر سینی 9671 ووٹوں سے آگے تھے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق آئی این ایل ڈی کے ابھے سنگھ چوٹالہ ایلن آباد میں ساتویں راؤنڈ کی گنتی مکمل ہونے پر کانگریس کے بھرت سنگھ بینیوال سے 7710 ووٹوں سے پیچھے تھے۔
الیکشن کمیشن کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، سابق نائب وزیر اعلی اور جننائک جنتا پارٹی کے امیدوار دشینت چوٹالہ 7/16 راؤنڈ کی گنتی کے بعد اوچانا کلاں میں چھٹے نمبر پر چل رہے تھے۔
ہریانہ کے حصار حلقے میں، آزاد امیدوار ساوتری جندل 12 راؤنڈ میں سے تیسرے راؤنڈ میں فی الحال کانگریس کے رام نواس (رارا) سے7897 ووٹوں کے فرق سے آگے ہیں۔ سال 2019 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ڈاکٹر کمل گپتا نے کانگریس کے رام نواس رارا کو شکست دے کر سیٹ جیتی تھی۔
الیکشن کمیشن کے رجحانات کے مطابق ہریانہ کانگریس کے سربراہ ادے بھان ریاست کی ہوڈل اسمبلی سیٹ سے آگے ہیں۔ بھان اپنے قریبی حریف اور بی جے پی امیدوار ہریندر سنگھ پر 1,720 ووٹوں کے فرق سے آگے ہیں۔
ریاست کی 90 سیٹوں والی ہریانہ اسمبلی کے لئے ووٹنگ کا تناسب 67.90 فیصد رہا۔ ایگزٹ پول میں کانگریس کو اکثریت ملنے کا اندازہ لگایا ہے، لیکن ووٹوں کی گنتی کے رجحانات مختلف تصویر پیش کررہے ہیں۔