دہلی

نفرت انگیز تقاریر، سپریم کورٹ نے مودی اور انوراگ ٹھاکر کے خلاف دائر درخواستوں کو خارج کردیا

درخواست گزاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے عرضی پر جلد سماعت کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن اس معاملے میں اپنا کام صحیح طریقے سے نہیں کر رہا ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اپریل-مئی میں ہونے والے عام انتخابات 2024 کے دوران مبینہ طور پر نفرت انگیز تقاریر کرنے کے الزام میں وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کئی دیگر لیڈروں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کو ہدایت دینے سے متعلق درخواستوں کو آج خارج کردیا۔

متعلقہ خبریں
پاکستان مقبوضہ کشمیر ہمارا ہے اور ہم اسے لے کر رہیں گے، یہ ہمارا عزم ہے : شاہ
ہندوستان ایک ملک ایک سول کوڈ کی طرف بڑھ رہا ہے: نریندر مودی (ویڈیو)
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
بلدی انتخابات: بی جے پی اور بی آر ایس کے درمیان بات چیت کی اطلاعات۔ بنڈی سنجے كی وضاحت

جسٹس وکرم ناتھ اور ستیش چندر شرما کی بنچ نے ڈاکٹر ایمانی اننت ستیہ نارائن سرما اور دیگر کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کی سماعت کے حق میں نہیں ہے۔ بنچ نے کہا کہ عدالت اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو کوئی ہدایت جاری نہیں کر سکتی۔

بنچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس ناتھ نے کہا ’’ہم مداخلت کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ ہم آرٹیکل 32 کے تحت ایسی ہدایات جاری نہیں کر سکتے۔ اس لئے درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں ۔”

درخواست گزاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے عرضی پر جلد سماعت کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن اس معاملے میں اپنا کام صحیح طریقے سے نہیں کر رہا ہے۔ اس پر بنچ نے شروع میں ہی واضح کر دیا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرنے کے حق میں نہیں ہے۔

اس کے بعد ہیگڑے نے بنچ کے سامنے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کم از کم یہ واضح کر سکتی ہے کہ وہ اس مرحلے پر ہی عرضی پر غور نہیں کر رہی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اس دلیل کو بھی مسترد کر دیا اور حکم میں ‘اس مرحلے میں’ کے الفاظ شامل کرنے سے انکار کر دیا۔ دہلی ہائی کورٹ پہلے ہی اس معاملے میں مودی اور دیگر کے خلاف کارروائی سے متعلق درخواستوں کو خارج کر چکی ہے۔