دہلی

گیان واپی مسجد کے سروے پر ہائیکورٹ کا فیصلہ مایوسن کن:مسلم پرسنل لا بورڈ

ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ مسجد انتظامیہ الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر ے گی۔ ہمیں امید ہے کہ عدالت عظمیٰ اس پر روک لگا کر قانون کی حکمرانی کو بحال کرے گی۔

نئی دہلی: محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعہ گیان واپی مسجد کے صحن کے سروے کو الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ صحیح ٹھہرانے کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے انتہائی مایوس کن اور افسوس ناک قرار دیا۔

متعلقہ خبریں
وضوخانے کا سروے، انجمن انتظامیہ کو نوٹس
اسلام کیخلاف سازشیں قدیم طریقہ کار‘ ناامید نہ ہونے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا مشورہ
نیٹ تنازعہ، سی بی آئی تحقیقات سے سپریم کورٹ کا انکار
دہلی میں شیومندر کا انہدام روکنے سے سپریم کورٹ کا انکار
نیٹ امتحان، امیدواروں کے رعایتی نشانات منسوخ، متاثرہ طلبہ کے لئے دوبارہ امتحان (تفصیلی خبر)

 یقینا اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔یہ بات آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے تر جمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کہی –

انہوں نے کہا کہ 1991کے عبادت گاہوں سے متعلق قانون میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ملک میں مختلف فرقوں کے درمیان بھائی چارے اور آپسی یگا نگت کو باقی رکھنے کے لئے 15؍اگست1947 کو جس عبادت گاہ کی جو پوزیشن تھی اسے علی حالہ باقی رکھا جائے گا۔

یہ فیصلہ اس قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اگر ملک کے قانون کا اسی طرح مذاق اڑایا جاتا رہے گاتو ملک میں کسی کی بھی عبادت گاہ محفوظ نہیں رہ پائے گی اور مختلف حیلوں اور بہانوں سے ایک کے بعد ایک تنازعہ کھڑا کیا جاتا رہے گا۔

اس سے نہ صرف قوموں اور برادریوں کے درمیان بھائی چارے اور آپسی یگانگت کو ٹھیس پہنچے گی بلکہ عدالتوں پر سے بھی عوام کا اعتماد اٹھتا چلا جائے گا نیز ملک میں انارکی اور لا قانونیت کو ہوا ملے گی۔

ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ مسجد انتظامیہ الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر ے گی۔ ہمیں امید ہے کہ عدالت عظمیٰ اس پر روک لگا کر قانون کی حکمرانی کو بحال کرے گی۔

 الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلہ کو صحیح ٹھہرانا، جس میں اس نے آثار قدیمہ کو حکم دیا تھاکہ وہ مسجد کے صحن کا سائنٹفک سروے کرائے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ کیا مسجد کے نیچے کسی مندر کے نشان پائے جاتے ہیں اور ا س پر الہ آباد ہائی کورٹ کا یہ کہنا کہ ملک میں انصاف کی حکمرانی کے لئے یہ ضروری ہے۔

بورڈ اس کے برعکس یہ مانتا ہے کہ ایسا کر نا ملک میں قانون کی حکمرانی، انصاف کے قیام اور آپسی بھائی چارے اور یگانگت کے بالکل خلاف ہے جس کے لئے 1991 کا قانون لا یا گیا تھا۔

a3w
a3w