ایشیاء

عمران خان کو بڑی راحت

پاکستان کی ایک عدالت نے پیر کو حکم دیا کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد ریالی میں ایک خاتون جج کے تعلق سے متنازعہ ریمارکس پر ان کے خلاف دہشت گردی کے الزامات حذف کردیئے جائیں۔

اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان کو بڑی راحت میں پاکستان کی ایک عدالت نے پیر کو حکم دیا کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد ریالی میں ایک خاتون جج کے تعلق سے متنازعہ ریمارکس پر ان کے خلاف دہشت گردی کے الزامات حذف کردیئے جائیں۔

20 اگست کو اسلام آباد ریالی میں 69 سالہ عمران خان نے دھمکی دی تھی کہ ان کے ساتھی شہباز گِل کے ساتھ جو سلوک ہوا اس کے لئے وہ پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں‘ الیکشن کمیشن اور سیاسی مخالفین کے خلاف کیسس درج کرائیں گے۔ شہباز گل کو غداری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

انہوں نے شہباز گل کو 2 دن کی پولیس تحویل میں دینے کے ایڈیشنل ضلع و سیشن جج زیبا چودھری کے اقدام پر سوال اٹھائے تھے اور کہا تھا کہ زیبا کو تیار رہنا چاہئے کیونکہ ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ تقریر کے چندگھنٹے بعد عمران خان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی قانون کے تحت معاملہ درج ہوا تھا کہ انہوں نے اپنی ریالی میں پولیس‘ عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو دھمکایا تھا۔

عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی 2 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ انسداد دہشت گردی قانون کی دفعہ 7 کے تحت الزامات حذف کردیئے جائیں۔

کیس کی دیگر دفعات برقرار رہیں گی۔ دہشت گردی کا الزام ہٹنے کے بعد کیس میں کوئی جان نہ رہی تاہم عمران خان کو مسائل سے چھٹکارا نہیں ملا ہے کیونکہ خاتون جج کے خلاف ریمارکس کے معاملہ میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی تحقیر عدالت کارروائی جاری ہے۔