تلنگانہ

کے ٹی راما راؤ کے خلاف بڑھتی قانونی مشکلات: 10 ماہ میں 10 سے زائد شکایات درج

بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ اب بڑھتی ہوئی پولیس شکایات اور دیگر قانونی الجھنوں میں الجھے ہوئے ہیں۔

حیدرآباد: بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ اب بڑھتی ہوئی پولیس شکایات اور دیگر قانونی الجھنوں میں الجھے ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کویتا کی کانگریس حکومت اور چیف منسٹر ریونت ریڈی پر شدید تنقید
ہوٹل منہدم کیس، اداکار وینکٹیش اور افراد خاندان کیخلاف کیس درج
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ: ایک عبقری شخصیت
سوشل میڈیا پوسٹ، کے ٹی آر کے خلاف 2کیس درج
فنڈز تو مختص ہوئے، مگر خرچ کیوں نہیں؟ تلنگانہ میں 75 فیصد اقلیتی بہبود بجٹ غیر استعمال شدہ

گزشتہ 10 مہینوں میں ان کے خلاف 10 شکایتین درج کی گیی ، کے ٹی آر کو غیر معمولی سطح پر جانچ پڑتال کا سامنا ہے کیونکہ ان کی پارٹی اپوزیشن میں ہے۔

اعلیٰ ذرائع نے بتایا کہ وزیر پونگولیٹی سرینواس ریڈی نے جس ’’سیاسی بم‘‘ کا ذکر کیا ہے اس کا مقصد کے ٹی آر ہے۔ ذرائع نے اشارہ کیا کہ اتوار کو جو کچھ ہوا وہ اصل بم نہیں تھا بلکہ کچھ ایسا تھا جس میں وہ "اتفاق سے پھنس گیے ۔

کے ٹی آر تنازعات کے لیے کوئی اجنبی نہیں ہے، کیونکہ بہت سے اعلیٰ سطحی مسائل ان کے گرد منڈلاتے رہتے ہیں۔ میڈیگڈا بیراج پر غیر مجاز ڈرون کے استعمال سے لے کر اپنے خاندان کے نجی تقریب میں پولیس کی کاروایی تک، کے ٹی آر کو کئی شکایات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

فون ٹیاپنگ کے بارے میں بھی الزامات سامنے آئے اور دھرانی پورٹل کی شفافیت کے بارے میں خدشات ظاہر کیے جا چکے ہیں ، ایچ ایم ڈی اے شیوا بالکرشن کیس اور حیدرآباد کے فارمولا ای ایونٹ میں کے ٹی آر کے کردار کی بھی جانچ پڑتال کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ بم ’’فارمولا ای‘‘ بھی نہیں ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ شکایات 10 سے زیادہ ہو سکتی ہیں اور بی آر ایس لیگل سیل ان سے نمٹنے میں مصروف ہے۔ جنوری سے اکتوبر تک کے ٹی آر کے خلاف شکایات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

جنوری میں، کانگریس کی طرف سے کاماٹی پورہ پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت درج کرائی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پارٹی کے نشان ‘ہاتھ’ کے اندر ‘420’ نمبر پرنٹ کرکے کے ٹی آر نے پارٹی کو بدنام کیا ہے، اور ان کے خلاف مجرمانہ کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مارچ میں کے ٹی آر کے خلاف بنجارہ ہلز پولس اسٹیشن میں دو شکایتیں درج کی گئی تھیں۔ کانگریس کی طرف سے الزام لگایا گیا ہے کہ کے ٹی آر نے چیف منسٹر ریونت ریڈی پر ٹھیکیداروں اور بلڈروں سے 2,500 کروڑ روپے وصول کرنے اور اسے نئی دہلی میں کانگریس قیادت کو بھیجنے کا جھوٹا الزام لگایا ہے۔

دوسرا الزام ای ڈی حکام کا ہے جنہوں نے دہلی شراب گھوٹالہ میں بی آر ایس ایم ایل سی کویتا کی گرفتاری کے دوران ان کے فرائض میں مداخلت کرنے پر بنجارہ ہلز پولیس اسٹیشن میں کے ٹی آر کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ مئی میں، کے ٹی آر کے خلاف الیکشن کمیشن میں ایک شکایت درج کی گئی تھی جس میں تین مار ملنا کو "پھلی بٹانہ بمقابلہ بٹس پیلانی” قرار دیا گیا تھا۔

اگست میں، سیف آباد پولیس میں ہتک عزت کی شکایت درج کی گئی تھی جب کے ٹی آر نے چیف منسٹر کو ’’سستا چیف منسٹر ‘‘ کہا تھا۔ اگست میں کے ٹی آر کے خلاف کالیشورم پروجیکٹ کے معائنہ کے دوران میڈی گڈا بیراج پر ڈرون اڑانے پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

اکتوبر میں کے ٹی آر کے خلاف جنواڈا فارم ہاؤس پر چھاپے مارے جانے کے بعد شکایات درج کی گئی ۔ ونستھلی پورم اور اٹنور پولیس اسٹیشنوں میں موسیٰ ندی پرو جیکٹ کے بارے میں بیانات کے لیے شکایتیں درج کی گئیں۔ اکتوبر میں، امبیڈکر مجسمہ کے مقام پر دیوار گرانے پر ایک اور مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

گزشتہ اتوار کو ایک تقریب کی میزبانی کے الزام میں ان کے برادر نسبتی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جب شکایات کے بارے میں ردعمل کے لیے کے ٹی آر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گیی تو وہ دستیاب نہیں تھے۔

بی آر ایس کے ترجمان کرشنک ماننے نے کہا یہ تمام 10 کیسز جھوٹے ہیں۔ کے ٹی آر نے واضح کیا ہے کہ وہ عوام کے لیے جیل جانے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چندرابابو نائیڈو اور وائی ایس راج شیکر ریڈی جیسے لوگوں کو دیکھا ہے اور موجودہ چیف منسٹر کچھ بھی نہیں ہے۔

کرشنک جن کے خلاف گزشتہ 10 مہینوں میں 10 مقدمات درج کیے گئے تھے نے کہا یہ محض چھ ضمانتوں اور وعدوں پر سوال اٹھانے کے لیے ہراسانی کا حربہ ہے ۔ پچھلے 10 مہینوں میں، کانگریس 10 پیسے کا کام بھی نہیں دکھا سکی۔ لیکن دس مقدمہ دائر کر چکی ہے ۔