اسرائیل نے ایران میں حملہ واشنگٹن کی امید کے مطابق نہیں بلکہ اپنے مفادات کی بنیاد پر کیا:نیتن یاہو
دوسری جانب ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے سبب محدود نقصان ہوا۔ اپنے بیان میں فاطمہ نے بتایا کہ ملک میں صورت حال معمول کے مطابق ہے، علی الصبح چند گھنٹوں تک معطل رہنے کے بعد فضائی پروازوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا۔
تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران میں حملے کے لیے اہداف کا چناؤ واشنگٹن کی امید کے مطابق نہیں بلکہ اپنے مفادات کی بنیاد پر کیا۔
اس سلسلے میں ہفتے کے روز نیتن یاہو کے دفتر سے ایک بیان جاری کیا گیا۔ بیان میں ایک مقامی ٹی وی چینل کی اس رپورٹ کو "سراسر جھوٹ” قرار دیا گیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل نے امریکی دباؤ کے سبب ایران کی تیل اور گیس کی تنصیبات پر حملے سے گریز کیا۔
بیان کے مطابق "اسرائیل نے اپنے مفادات کے مطابق پہلے سے حملے کے اہداف کا انتخاب کیا تھا نہ کہ امریکی ڈکٹیشن کے مطابق، ایسا ہی ہے اور ایسا ہی ہو گا”۔اس سے قبل ہفتے کے روز ایرانی مسلح افواج نے بتایا تھا کہ ملک کے اندر عسکری اہداف پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں صرف "ریڈار سسٹم” کو نقصان پہنچا۔
سرکاری ٹی وی پر جاری بیان میں بتایا گیا کہ "ملکی فضائی دفاعی نظام کی بر وقت کارکردگی کی بدولت حملوں سے نقصان کا حجم محدود رہا اور صرف بعض ریڈار سسٹم متاثر ہوئے”۔
دوسری جانب ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے سبب محدود نقصان ہوا۔ اپنے بیان میں فاطمہ نے بتایا کہ ملک میں صورت حال معمول کے مطابق ہے، علی الصبح چند گھنٹوں تک معطل رہنے کے بعد فضائی پروازوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا۔ ترجمان کے مطابق ایرانی فضائی دفاعی نظام نے قابل فخر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج کے اعلان کے مطابق ایران کے کئی علاقوں میں فوجی ٹھکانوں کو کامیابی کے ساتھ حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ مزید یہ کہ ان حملوں میں تقریبا 20 ٹھکانوں پر حملے کیے گئے۔ بعد ازاں ایرانی ذرائع نے اس دعوے کی تردید کی۔
امریکا نے ایرانیوں پر زور دیا ہے کہ وہ پر سکون رہیں، جوابی کارروائی نہ کریں اور خطے میں جارحیت میں اضافے سے گریز کریں۔
امریکا کے مطابق "خود کے دفاع کے سلسلے” میں اسرائیلی رد عمل مناسب اور محدود رہا۔
واضح رہے کہ تل ابیب کی یہ کارروائی ایران کی جانب سے یکم اکتوبر کو اسرائیلی فوجی اڈوں پر 180 سے زیادہ میزائل داغے جانے کے کئی ہفتوں بعد کی گئی ہے۔
واشنگٹن نے اپنے حلیف کو اس بات پر سراہا ہے کہ اس کا رد عمل فوجی ٹھکانوں تک محدود رہا اور یقینا اس میں توانائی یا تیل کی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔