مشرق وسطیٰ

اسرائیل بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی تعمیل کرے: اسلامی تعاون تنظیم

  گیمبیا کے دارالحکومت بنجولا میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم کے 15ویں سربراہی اجلاس کے بعد او آئی سی کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت اور حکومت کی جانب سے متفقہ اعلامیہ شائع کیا گیا۔

بنجولا: اسلامی تعاون تنظیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہےکہ یہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی تعمیل کرنے پر مجبور کرے اور مشرقی القدس سمیت فلسطینی علاقوں میں اپنے غیر قانونی قبضے، نوآبادیاتی پالیسیوں اور نسل پرستی کو ختم کرے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
اسلامی تعاون تنظیم کا غزہ کی تازہ صورتحال پر ہنگامی اجلاس
عالمی برادری، اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے: رابطہ عالم اسلامی
اسرائیل میں ویسٹ نائل بخار سے مرنے والوں کی تعداد 31 ہو گئی
جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوپائی: حماس

  گیمبیا کے دارالحکومت بنجولا میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم کے 15ویں سربراہی اجلاس کے بعد او آئی سی کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت اور حکومت کی جانب سے متفقہ اعلامیہ شائع کیا گیا۔

اعلامیے میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں فلسطینی عوام پر ہر قسم کے حملے کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور غزہ کی پٹی تک ہنگامی امداد پہنچانے اور پانی اور بجلی کی فراہمی کے لیے انسانی امداد کی گزرگاہیں کھولنے کی درخواست کی گئی۔

اعلامیے میں پانی کی عدم فراہمی اور ایندھن کے داخلے کو روکنا سمیت میں نسل کشی اور نسلی تطہیر کے جرائم کے جاری رہنے کے خطرات سے خبردار کرتے ہوئے ، فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے زبردستی بے دخل کرنے یا نقل مکانی کرنے پر مجبور کرنے کو یکسر مسترد کیا گیا ہے۔

اعلامیہ میں فلسطینی عوام کی ان کے حقوق کے حصول اوردارالحکومت مشرقی القدس کی حامل ایک خودمختار ریاست کے قیام کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ”ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض طاقت (اسرائیل) کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی تعمیل کرنے پر مجبور کرے اور مشرقی القدس سمیت فلسطینی سرزمین پر غیر قانونی قبضے، نوآبادیاتی پالیسیوں اور نسل پرستانہ طرز عمل کو ختم کرے۔”

بیان میں کہا گیا ہے کہ بصورت دیگر تنازعہ طول پکڑے گا، خطے میں مزید کرب اور عدم استحکام پیدا ہوگا اور دو ریاستی حل کے امکانات کم ہو جائیں گے۔

اعلامیہ میں تنازعات کے پرامن حل کے لیے بات چیت اور ثالثی کا سہارا لینے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس طریقے سے "مسلم اُمہ کے درمیان کشیدگی سے پاک ماحول” پیدا کیا جا سکتا ہے۔