جاگروتی جنم باٹا: کلواکنٹلہ کویتا کا کاروان، بہادرپورہ اور چندرائن گٹہ میں عوامی مسائل کا جائزہ
تلنگانہ جاگروتی کی صدر کلواکنٹلہ کویتا نے جاگروتی جنم باٹا پروگرام کے تحت حیدرآباد ضلع میں اپنے دورے کے چوتھے دن بھی مختلف علاقوں کا مشاہدہ جاری رکھا۔
تلنگانہ جاگروتی کی صدر کلواکنٹلہ کویتا نے جاگروتی جنم باٹا پروگرام کے تحت حیدرآباد ضلع میں اپنے دورے کے چوتھے دن بھی مختلف علاقوں کا مشاہدہ جاری رکھا۔ اس موقع پر انہوں نے کاروان اسمبلی حلقہ کے حدود میں واقع باپو گھاٹ کا دورہ کیا، جہاں مہاتما گاندھی کے مجسمہ پر گلپوشی کرتے ہوئے ان کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
بعد ازاں کلواکنٹلہ کویتا آٹو کے ذریعے باپو گھاٹ سے لنگر حوض روانہ ہوئیں۔ لنگر حوض پہنچ کر انہوں نے درگاہ حضرت سید شاہ میراں حسنی الحسینی البغدادی الحمویؒ پر غلافِ مبارک اور چادرِ گل پیش کی اور عقیدت و احترام کے ساتھ دعا کی۔
میڈیا سے گفتگو میں کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ جنم باٹا پروگرام کے تحت بہادرپورہ، کاروان اور چندرائن گٹہ اسمبلی حلقوں میں عوامی مسائل کا براہِ راست جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لنگر حوض کی یہ درگاہ عوام میں بے حد مقبول ہے، جہاں لوگ اپنی مرادیں لے کر آتے ہیں اور فیض پاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت سے مسلسل مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ درگاہوں میں مفت برقی فراہم کی جائے، تاہم ذمہ داران نے مفت برقی کے بجائے سولار سسٹم نافذ کرنے کی تجویز دی ہے، جس سے بڑی حد تک راحت حاصل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے حکومت سے اس مسئلہ پر فوری توجہ اور یکسوئی کی اپیل کی۔
کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ کاروان کا باپو گھاٹ ایک تاریخی مقام ہے جہاں عیسیٰ اور موسیٰ ندیوں کا سنگم ہے، مگر افسوس کہ یہ مقام اب منشیات اور غیر سماجی سرگرمیوں کا گڑھ بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پولیس اور حکومت فوری طور پر اس جانب توجہ دیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں کے سی آر نے یہاں 150 فٹ بلند گاندھی جی کے مجسمہ کی تنصیب کا وعدہ کیا تھا اور بعد میں ریونت ریڈی نے بھی اسی وعدے کو دہرایا، مگر دونوں وعدے تاحال پورے نہیں ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو کم از کم باپو گھاٹ کی ترقی کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔
آٹو کے ذریعے سفر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ آٹو ڈرائیوروں کو درپیش مشکلات کو قریب سے سمجھنے کے لیے کیا گیا۔ ان کے مطابق مفت بس اسکیم کے بعد آٹو ڈرائیور شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، اس لیے انہیں وعدے کے مطابق 12 ہزار روپے فراہم کیے جائیں اور ویلفیئر بورڈ قائم کیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ شہری آمدورفت میں آٹوز کی اہمیت کے باوجود مناسب آٹو اسٹینڈس تک موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں پینے کے پانی کا مسئلہ سنگین ہے اور ڈرینج نظام انتہائی خراب حالت میں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کانگریس حکومت خواتین سے کیا گیا 2500 روپے ماہانہ کا وعدہ فوری پورا کرے۔ ان کا الزام تھا کہ کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد خواتین کے خلاف جرائم اور قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کھمم میں سادینینی رنگاراؤ کے قتل اور حیدرآباد میں ایک اقلیتی نوجوان کے ساتھ پولیس زیادتی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شدید مارپیٹ کے باعث نوجوان کی ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوئی، مگر شکایت کے لیے ڈی جی پی نے ملاقات تک کا وقت نہیں دیا۔
کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ حیدرآباد میں جرائم، گانجہ اور منشیات کا مسئلہ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، یہاں تک کہ خواتین کا باہر نکلنا مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اگر حکومت جرائم اور منشیات پر قابو پانے میں ناکام رہی تو اقتدار میں ہونا یا نہ ہونا برابر ہے، لہٰذا فوری طور پر کرائم اور ڈرگ کنٹرول پر توجہ مرکوز کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت حیدرآباد کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کے لیے بین الاقوامی میچس منعقد کر رہی ہے، مگر دوسری جانب غریب عوام کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق جب تک عوام کو صاف پینے کا پانی اور بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں، گلوبل سٹی کا خواب محض نعرہ ہی رہے گا۔
بعد ازاں ضیا گوڑہ سلاٹر ہاؤز کے دورے کے موقع پر انہوں نے کہا کہ کرن سنگھ روڈ سے سلاٹر ہاؤز تک سڑک پر ہی بکروں کی خرید و فروخت ہو رہی ہے اور 100 فٹ روڈ کو کھود کر چھوڑ دیا گیا ہے، جس کے باعث سڑک عملاً ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی سڑک سے جج اور وکلا بھی گزرتے ہیں، مگر یہاں بھی بنیادی سہولیات کا شدید فقدان ہے۔ ایک جانب موسیٰ ندی کا بفر زون ہے جہاں غریب عوام رہتے ہیں اور دوسری جانب سہولتوں کی کمی، جس پر حکومت کو سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گوشت کا استعمال ہماری ثقافت کا حصہ ہے اور اس کاروبار سے مختلف طبقات وابستہ ہیں، اس لیے جدید سلاٹر ہاؤزس کا قیام ناگزیر ہے۔ ان کے مطابق تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد چند جدید سلاٹر ہاؤزس تعمیر ہوئے، مگر ایشیا کی سب سے بڑی منڈی میں اب تک یہ سہولت فراہم نہیں کی جا سکی۔ انہوں نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے 56 کروڑ روپے منظور ہونے کی بات کی جا رہی ہے اور خواہ کتنا ہی خرچ کیوں نہ آئے، جدید سلاٹر ہاؤزس تعمیر کیے جانے چاہئیں۔
کلواکنٹلہ کویتا نے مزید کہا کہ بارش کے موسم میں یہاں حالات نہایت خوفناک ہو جاتے ہیں، جن کی ویڈیوز وہ خود بھی دیکھ چکی ہیں۔ ان کے مطابق اگر جدید سلاٹر ہاؤزس تعمیر ہو جائیں تو تمام تاجر مارکیٹ کے اندر منتقل ہو جائیں گے، سڑکیں صاف ہوں گی اور موسیٰ ریور فرنٹ کی مجوزہ خوبصورتی بھی ممکن ہو سکے گی، جس کے لیے حکومت عالمی بینک سے خطیر رقم حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔