مدرسوں کے طلباء کی منتقلی کا مسئلہ۔ جمعیت، ہائی کورٹ جائے: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے پیر کے دن کہا کہ بچوں کے حقوق کی تنظیم این سی پی سی آر کی مراسلت کو چیلنج کرتی درخواستیں متعلقہ ہائی کورٹ میں داخل کی جانی چاہئیں۔
نئی دہلی (پی ٹی آئی) سپریم کورٹ نے پیر کے دن کہا کہ بچوں کے حقوق کی تنظیم این سی پی سی آر کی مراسلت کو چیلنج کرتی درخواستیں متعلقہ ہائی کورٹ میں داخل کی جانی چاہئیں۔
این سی پی سی آر نے سفارش کی تھی کہ غیرمسلمہ مدرسوں میں پڑھنے والے بچوں کو سرکاری اسکول منتقل کردیا جائے۔ درخواست گزار تنظیم جمعیت علمائے ہند نے حکومت اترپردیش اور حکومت تریپورہ کی ہدایت کو چیلنج کیا تھا۔ ان 2 ریاستوں میں ہدایت دی گئی تھی کہ غیرمسلمہ مدارس کے طلبا کو سرکاری اسکولوں میں شریک کرادیا جائے۔
جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ پر مشتمل بنچ نے درخواست گزار کی وکیل سے کہا کہ انہیں سپریم کورٹ سے جو پروٹیکشن ملا ہوا ہے اس میں توسیع کی جائے گی اور ہائی کورٹ جانے کی آزادی بھی دی جائے گی۔
گزشتہ برس 21 اکتوبر کو جاری آرڈر میں ملک کی سب سے بڑی عدالت نے نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی مراسلت پر روک لگادی تھی۔ جمعیت کی وکیل اندراجئے سنگھ نے کہا کہ عبوری اسٹے پہلے سے موجود ہے۔
معاملہ کی قطعیت سماعت ہوجانی چاہئے۔ اتراکھنڈ کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ سابق میں اشارہ دے چکی ہے کہ معاملہ ہائی کورٹ جانا چاہئے۔ اندراجئے سنگھ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی سہ رکنی بنچ اس معاملہ میں پہلے ہی آرڈر جاری کرچکی ہے۔ بنچ نے کہا کہ درخواست گزار ابھی بھی ہائی کورٹ جاسکتا ہے۔ یہ دستوری عدالت ہے۔
اندراجئے سنگھ نے کہا کہ فریق مخالف کا جواب داخل ہوتے ہی وہ بحث کے لئے تیار ہیں۔ بنچ نے کہا کہ ہمارا صرف یہ کہنا ہے کہ آپ ہائی کورٹ جاسکتی ہیں۔ آپ کو پہلے ہی پروٹیکشن ملا ہوا ہے۔ ہم اس میں توسیع کردیتے ہیں اور ساتھ میں ہائی کورٹ جانے کی آزادی بھی دیتے ہیں۔ ہائی کورٹ پر بھروسہ رکھئے گا۔ معاملہ کی سماعت 3 ہفتہ بعد ہوگی۔