کویتا کی امکانی افشا مہم سے بی آر ایس کے کئی قائدین کی نیندیں حرام
بی آر ایس کی معطل سرکردہ خاتون رہنما اور سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی بیٹی کے کویتا کی جانب سے پارٹی کے اندرونی راز افشا کر نے کے خدشہ سے بی آر ایس کے کئی سینئر رہنماوں کی نیند حرام ہو چکی ہے۔
حیدرآباد۔ (منصف نیوز بیورو) بی آر ایس کی معطل سرکردہ خاتون رہنما اور سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی بیٹی کے کویتا کی جانب سے پارٹی کے اندرونی راز افشا کر نے کے خدشہ سے بی آر ایس کے کئی سینئر رہنماوں کی نیند حرام ہو چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق متعدد ایسے رہنما، جنہوں نے ماضی میں کویتا کو مشکوک سرگرمیوں سے متعلق دستاویزات اور معلومات فراہم کی تھیں، اب خود اس خوف میں مبتلا ہیں کہ وہ کب اور کیسے ان کے خلاف انکشاف کر یں گی۔
ایک حالیہ پریس کانفرنس میں، کویتا نے ایک معروف تعمیراتی کمپنی اور بی آر ایس کے چند رہنماؤں کے درمیان موکیلا اور شنکر پلی میں مشترکہ منصوبوں کا انکشاف کیا، اور ایم ایل سی پوچم پلی سرینواس ریڈی کو بھی شراکت دار کے طور پر پیش کیا، جس کی معلومات جنگاؤں ایم ایل اے پلہ راجیشور ریڈی نے ان تک پہنچائی تھیں۔ یہ انکشافات اب ان دونوں رہنماؤں کے لیے پریشانی کا باعث بن گئے ہیں۔
اسی طرح، پارٹی کے دیگر رہنما بھی جو کویتا کے ساتھ ماضی میں مختلف غیر قانونی منصوبوں کے بارے میں معلومات شیئر کر چکے ہیں، اب یہ سوچ کر پریشان ہیں کہ وہ کب انہیں بھی بے نقاب کر دیں گی۔ اس دوران کویتا کے ذاتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور تلنگانہ جاگرُتی کے پلاٹ فارمز کو مکمل طور پر دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے، جہاں سے بی آر ایس کے خفیہ معاملات اور سابق وزراء، موجودہ ایم ایل ایز، کارپوریشن چیئر پرسنز پر الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔
ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ایک سابق وزیر پارٹی میں گروہی اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ ایک اور پوسٹ میں ایک سابق راجیہ سبھا رکن، جو کویتا کے رشتہ دار بھی بتائے جاتے ہیں، پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے گرام پنچایتوں کو ٹریکٹر فراہم کرنے میں 120 کروڑ روپے کا گھپلہ کیا۔
ایک اور دعویٰ کیا گیا کہ ایک سابق وزیر کو تحفہ میں لگژری کار ملی۔ اس کے ساتھ ہی، کچھ دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس، جنہیں کویتا سے جوڑا جا رہا ہے، نے ہفتہ کے دن مزید سنسنی خیز انکشافات کی پیشگی اطلاع دے دی ہے، جن میں سابق کارپوریشن چیئرپرسنز اور دیگر رہنماؤں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
جیسے جیسے کویتا کا دھڑا زیادہ جارحانہ ہوتا جا رہا ہے، بی آر ایس کے اندرون حلقے ایم ایل ایز، ایم ایل سیز، سابق وزراء اور سابق ارکانِ پارلیمان شدید پریشانی میں مبتلا ہیں کہ کہیں وہ بھی اس ”خفیہ افشا مہم” کی زد میں نہ آ جائیں۔