دہلی

سی بی آئی کیس میں کیجریوال کی عدالتی حراست میں توسیع

عدالت نے کیجریوال کے خلاف دائر سی بی آئی کی ضمنی چارج شیٹ پر بھی اپنا فیصلہ 3 ستمبر تک محفوظ رکھا۔ اس ضمنی چارج شیٹ میں پانچ دیگر لوگوں پر مبینہ گھوٹالے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔

نئی دہلی: دہلی ایکسائز پالیسی گھوٹالے میں مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے کیس میں تہاڑ جیل میں بند وزیر اعلی اروند کیجریوال کی عدالتی تحویل میں منگل کو 3 ستمبر تک توسیع کر دی گئی۔

متعلقہ خبریں
کجریوال کے غیاب میں آتشی 15اگست کو ترنگا لہرائیں گی
میں بلیوں کونہیں بلکہ شیروں کونشانہ بناؤں گا۔چیف منسٹر کے تبصرہ کے بعد بی آر ایس کیڈرمیں ہلچل
شراب پالیسی کیس: کجریوال، سسوڈیا اور کویتا کی عدالتی تحویل میں توسیع
کجریوال نے گرفتاری سے چند ہفتے قبل انسولین لینا بند کردیاتھا
سی بی آئی کیس، کویتا کی عدالتی تحویل میں توسیع

دہلی کے راوز ایونیو میں واقع کاویری باویجا کی خصوصی عدالت نے دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال کی عدالتی حراست میں توسیع کا حکم دیا۔ عدالت نے مسٹر کیجریوال کے خلاف دائر سی بی آئی کی ضمنی چارج شیٹ پر بھی اپنا فیصلہ 3 ستمبر تک محفوظ رکھا۔ اس ضمنی چارج شیٹ میں پانچ دیگر لوگوں پر مبینہ گھوٹالے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔

سی بی آئی نے مسٹر کیجریوال کی عدالتی حراست میں 14 دن کی توسیع کی درخواست کی تھی، لیکن عدالت نے اسے مسترد کر دیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ان کی عدالتی تحویل میں ایک ہفتے کی توسیع کا حکم دیا۔

دوسری طرف سپریم کورٹ نے 23 اگست کو کہا تھا کہ وہ 5 ستمبر کو مسٹر کیجریوال کی دو الگ الگ درخواستوں پر سماعت کرے گا جس میں مبینہ دہلی ایکسائز پالیسی گھوٹالے میں سی بی آئی کے ہاتھوں گرفتاری اور اسی معاملے میں ضمانت کی درخواستوں کو چیلنج کیا گیا تھا۔

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجول بھویان (سپریم کورٹ) کی ڈویژن بنچ نے متعلقہ فریقوں کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد اس معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 5 ستمبر کی تاریخ مقرر کی۔

مسٹر کیجریوال نے 5 اگست کو دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے ان کی درخواستوں کو مسترد کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے دائر کیس میں مسٹر کیجریوال کو 12 جولائی کو عبوری ضمانت دی تھی۔

اس سے قبل بھی انہیں لوک سبھا انتخابات کے دوران عبوری ضمانت دی گئی تھی۔

سی بی آئی کے کیس میں عدالت عظمیٰ کی بنچ کے سامنے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے مسٹر کیجریوال کی نمائندگی کرتے ہوئے دلیل دی تھی کہ عدالت عظمیٰ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ درج کیس میں تین مواقع پر عبوری ضمانت دی تھی۔

 انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سی بی آئی کے ذریعہ مسٹر کیجریوال کی گرفتاری ایک طرح سے پہلے سے طے شدہ تھی کیونکہ یہ توقع تھی کہ انہیں ای ڈی کے کیس میں ضمانت مل جائے گی اور جیل سے رہا کیا جائے گا۔

مسٹر سنگھوی نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا تھا کہ جب غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) جیسی سخت دفعات والے کیس میں ضمانت دی جا سکتی ہے تو بدعنوانی کے معاملے میں عبوری ضمانت کیوں نہیں دی جا سکتی۔

دہلی ہائی کورٹ نے 5 اگست کو کیجریوال کی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا جس میں سی بی آئی کی طرف سے دائر مقدمہ اور ان کی ضمانت کو منسوخ کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

اپنا حکم دیتے ہوئے جسٹس نینا بنسل کرشنا کی سنگل بنچ نے کہا تھا کہ سی بی آئی کے پاس وزیر اعلیٰ کو گرفتار کرنے کے لیے کافی قانونی بنیاد ہے۔ جسٹس کرشنا نے کہا تھا ’’یہ نہیں کہا جا سکتا کہ بغیر کسی معقول وجہ کے گرفتاری کی گئی‘‘۔

اس کے بعد ہائی کورٹ نے میرٹ پر کیس میں کوئی فیصلہ کرنے سے انکار کر دیا، لیکن نچلی عدالت سے رجوع کرنے کی اجازت دے دی۔ سنگل بنچ نے ضمانت کی درخواست پر کہا تھا کہ درخواست گزار کو نچلی عدالت سے رجوع کرنے کی آزادی ہے۔

سی بی آئی نے سنگل بنچ کے سامنے دلیل دی تھی کہ بدعنوانی کے اس کیس میں مسٹر کیجریوال ‘اکسانے والے’ کی حیثیت رکھتے ہیں اور اس معاملے میں ان کے خلاف واضح ثبوت موجود ہیں۔

وزیراعلی کیجریوال کو ای ڈی نے 21 مارچ اور سی بی آئی نے 26 جون 2024 کو گرفتار کیا تھا۔مسٹر کیجریوال، جو ای ڈی کے معاملے میں مارچ سے عدالتی حراست میں تھے، عدالت کی اجازت کے بعد سی بی آئی نے ان سے پوچھ تاچھ کی اور پھر 26 جون کو انہئں گرفتار کر لیا۔

اسی دن سی بی آئی کی درخواست پر خصوصی عدالت نے انہیں تین دن کے لیے مرکزی تفتیشی ایجنسی کی تحویل میں بھیج دیا تھا۔ حراست کی مدت ختم ہونے کے بعد 29 جون بروز ہفتہ خصوصی عدالت نے انہیں 12 جولائی تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا جس میں عدالت نے وقتاً فوقتاً توسیع کی تھی۔اگر سی بی آئی (جون 2024 میں) کے ذریعے ایف آئی آر درج نہ کی گئی ہوتی تو مسٹر کیجریوال اب تک جیل سے رہا ہو چکے ہوتے۔

a3w
a3w