حیدرآباد

ماہِ جمادی الآخر کی تاریخی اہمیت پر مولانا صابر پاشاہ کا خطاب

مولانا موصوف نے مزید کہا کہ اسی ماہ 15 ہجری میں بصرہ شہر کی بنیاد رکھی گئی، جو بعد ازاں اسلامی علوم کا عظیم مرکز بن گیا۔ یہاں سے بے شمار محدثین، فقہاء اور قراء نے جنم لیا جنہوں نے اسلامی تہذیب کو نئی روشنی عطا کی۔

حیدرآباد: تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی میں منعقدہ ایک خصوصی خطاب میں مسجد حج ہاؤز کے خطیب و امام مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے ماہِ جمادی الآخر کی تاریخی اور دینی اہمیت پر مفصل گفتگو کی۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
دعا اللہ کی قربت کا دروازہ، مومن کا ہتھیار ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری

مولانا نے کہا کہ جمادی الآخر اسلامی تقویم کا چھٹا مہینہ ہے اور اسلامی تاریخ کا ایک ایسا دور ہے جس میں کئی اہم واقعات پیش آئے۔ ان اہم واقعات میں خصوصیت کے ساتھ جنگِ یرموک کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس عظیم معرکے میں مسلمان فوج نے اپنی غیر معمولی جرات، حکمت عملی اور ایمان کی طاقت سے اُس وقت کی عالمی سپر پاور روم کو شکستِ فاش دی۔ انہوں نے کہا کہ جنگِ یرموک اسلامی فتوحات کا نقطۂ آغاز اور تاریخِ اسلام میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

مولانا موصوف نے مزید کہا کہ اسی ماہ 15 ہجری میں بصرہ شہر کی بنیاد رکھی گئی، جو بعد ازاں اسلامی علوم کا عظیم مرکز بن گیا۔ یہاں سے بے شمار محدثین، فقہاء اور قراء نے جنم لیا جنہوں نے اسلامی تہذیب کو نئی روشنی عطا کی۔

خطاب کے دوران انہوں نے اس ماہ میں صحابۂ کرام کے سانحاتِ وصال کا بھی ذکر کیا، خصوصاً حضرت کعب بن مالکؓ، حضرت عبداللہ بن عباسؓ اور حضرت ابودرداءؓ کے انتقال کو تاریخِ اسلام کا بڑا علمی نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان شخصیات کی علمی، فکری اور دینی خدمات ہمیشہ امت کے لیے رہنمائی کا ذریعہ رہیں گی۔

آخر میں مولانا صابر پاشاہ قادری نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اس بابرکت ماہ کی مناسبت سے صحابۂ کرام کی سیرت کا مطالعہ کریں، ان کے کردار و کردار سازی کو اپنے معمولاتِ زندگی کا حصہ بنائیں اور ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے دینی و اخلاقی ذمہ داریوں کو مضبوطی سے نبھائیں۔