سوشیل میڈیاکرناٹک

تاریخی محمود گاواں مدرسہ میں ہندو تنظیموں کے ارکان داخل

دسہرہ کے دن ہندو تنظیموں کے ارکان بیدر کے تاریخی محمود گاواں مدرسہ میں داخل ہوگئے اور دعویٰ کیا کہ مدرسہ کے قریب مندر واقع ہے۔

بنگلورو: دسہرہ کے دن ہندو تنظیموں کے ارکان بیدر کے تاریخی محمود گاواں مدرسہ میں داخل ہوگئے اور دعویٰ کیا کہ مدرسہ کے قریب مندر واقع ہے۔

آج مسلمانوں نے اس واقعہ کے خلاف احتجاج کیا اور پولیس سے خاطیوں کی گرفتاریوں کا مطالبہ کیا۔ مقامی عوام نے بتایا کہ یہ واقعہ رات تقریبا ایک بجے پیش آیا۔ ہندوؤں کا ہجوم جئے شری رام، جئے ہندو دھرم اور وندے ماترم کے نعرے لگارہا تھا۔

انہوں نے مسجد کے احاطہ میں پوجا بھی کی۔ ذرائع نے بتایا کہ محمود گاواں مدرسہ و مسجد محکمہ آثار قدیمہ کے تحت ہے۔ ایک ویڈیو وائرل کیا گیا۔ دوپہر میں مسلم برادری کے ارکان اور محکمہ آثار قدیمہ کے عہدیداروں نے پولیس میں شکایت درج کرائی۔

ایک ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے اور ایک شخص کو پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے۔ علحدہ اطلاع کے بموجب پولیس نے بتایا کہ چہارشنبہ کی شام ہجوم نے مدرسہ کے قفل توڑ دیئے۔ انہوں نے مدرسہ کی سڑھیوں پر کھڑے ہوکر جئے شری رام اور ہندو دھرم کی جئے کے نعرے لگائے۔ بعد میں ایک کونے میں پوجا کی۔

مقامی پولیس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ 9 افراد کے خلاف ایک کیس درج کرلیا گیا ہے لیکن ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد اویسی نے اس واقعہ کے سلسلہ میں ریاست میں حکمراں بی جے پی نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ وہ مسلمانوں کی توہین کرنے کیلئے ایسے واقعات کو فروغ دے رہی ہے۔