دہلی

مودی راجیہ سبھا میں جھوٹ بول رہے تھے: کھڑگے

پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں واک آؤٹ کی وجہ بتاتے ہوئے مسٹر کھڑگے نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انڈیا اتحاد کی پارٹیوں نے راجیہ سبھا سے واک آؤٹ کیا کیونکہ مودی ایوان میں بھی جھوٹ بول رہے تھے۔

نئی دہلی: راجیہ سبھا میں صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کے جواب کے دوران انڈیا اتحاد کے واک آؤٹ پر وضاحت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے چہارشنبہ کو کہا کہ وزیر اعظم جھوٹ بول رہے تھے، اس لیے اپوزیشن جماعتوں نے واک آؤٹ کیا۔

متعلقہ خبریں
راہول گاندھی میں کوئی صلاحیت نہیں۔ جنتادل یوکا پلٹ وار
مودی کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے پر کارروائی رپورٹ طلب
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
”بھارت میراپریوار۔ میری زندگی کھلی کتاب“:مودی
بی جے پی کے خلاف لڑنے ممتا بنرجی بے حد ضروری: جئے رام رمیش

پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں واک آؤٹ کی وجہ بتاتے ہوئے مسٹر کھڑگے نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انڈیا اتحاد کی پارٹیوں نے راجیہ سبھا سے واک آؤٹ کیا کیونکہ مودی ایوان میں بھی جھوٹ بول رہے تھے۔

کانگریس صدر نے کہا کہ وزیر اعظم مودی جھوٹ بول رہے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم آئین کے خلاف ہیں، لیکن سچ یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) ، آر ایس ایس، جن سنگھ اور ان کے سیاسی آباؤ اجداد نے آئین ہند کی شدید مخالفت کی تھی۔

 ان لوگوں نے اس وقت ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر اور پنڈت جواہر لال نہرو کے پتلے جلائے تھے۔ یہ شرمناک تھا۔ سچ تو یہ ہے کہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نے آئین کا مسودہ کانگریس کو دیا تھا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مجھے یہ دونوں باتیں ایوان کے ذریعے ہندوستانی عوام کو بتانی تھیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ آر ایس ایس کے ترجمان آرگنائزر نے اپنے 30 نومبر 1949 کے شمارے میں ایک اداریہ میں لکھا تھا ۔

’’ہندوستان کے اس نئے آئین کی سب سے بری بات یہ ہے کہ یہ ہندوستانی نہیں ہے اس میں قدیم ہندوستان کی حیرت انگیز آئینی ترقی کے بارے میں کوئی ذکر نہیں ہے … ۔ اس آج تک منواسمرتی میں درج منو کے قوانین دنیا کی تعریف کا باعث ہیں اور ان سے خود ساختہ اطاعت اور موافقت پیدا ہوتی ہے… یہ سب ہمارے آئینی ماہرین کے لیے بے معنی ہے۔

یہاں آر ایس ایس واضح طور پر ہندوستانی آئین کے اصل خالق یعنی امبیڈکر کے خلاف اور منواسمرتی کی حمایت میں کھڑا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر نے آئین کی تجویز پیش کرتے ہوئے کانگریس کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ 1949 میں جب ڈرافٹنگ کمیٹی نے مجھے اپنا صدر منتخب کیا تو میں بہت حیران ہوا۔

کمیٹی میں مجھ سے بڑے، مجھ سے اچھے اور مجھ سے زیادہ قابل لوگ تھے۔ یہ کانگریس پارٹی کے نظم و ضبط کا معجزہ تھا کہ ڈرافٹنگ کمیٹی ہر دفعہ اور ہر ترمیم کے بارے میں قطعی معلومات کے ساتھ آئین کو دستور ساز اسمبلی میں پیش کر سکتی تھی۔ لہذا، کانگریس پارٹی دستور ساز اسمبلی کے سامنے آئین کے مسودے کو بلا روک ٹوک پیش کرنے کے تمام کریڈٹ کی مستحق ہے۔

a3w
a3w