دہلی

سماج میں تبدیلی آدھی آبادی کو شامل کئے بغیر ممکن نہیں: موہن بھاگوت

موہن بھاگوت نے اس عام سوال کا جواب دیا جو اکثر میڈیا اور مختلف حلقوں کی طرف سے اٹھایا جاتا ہے کہ آر ایس ایس خواتین کو اپنی تنظیم میں شامل ہونے کی اجازت کیوں نہیں دیتا۔

نئی دہلی۔ (ایجنسیز) راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے پیر کے روز دہلی میں ایک کتاب کی رسمِ اجراء کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے خواتین کی شرکت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر سماج میں حقیقی تبدیلی لانی ہے تو ’’آدھی آبادی‘‘ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

موہن بھاگوت نے اس عام سوال کا جواب دیا جو اکثر میڈیا اور مختلف حلقوں کی طرف سے اٹھایا جاتا ہے کہ آر ایس ایس خواتین کو اپنی تنظیم میں شامل ہونے کی اجازت کیوں نہیں دیتا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ’’ہمارے جتنے سویم سیوک ہیں، کم از کم اتنی ہی خواتین بھی ہمارے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ کوئی سویم سیوک کی ماں ہے، کوئی بیوی ہے یا بہن ہے۔‘‘ بھاگوت نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ آر ایس ایس کے کارکن اپنی ذمہ داریاں بہتر طور پر ادا کر پاتے ہیں، کیونکہ گھروں کی خواتین ان کی اس خدمت کو پسند کرتی ہیں اور اس میں تعاون دیتی ہیں۔

انہوں نے یاد دلایا کہ خواتین کے لئے علیحدہ تنظیم راشٹر سیوِکا سمیتی کا قیام 1936 میں عمل میں آیا تھا تاکہ خواتین بھی مردوں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر سماج کی خدمت کر سکیں۔ بھاگوت کے مطابق یہ ادارہ آر ایس ایس کے متوازی طور پر خواتین کی تنظیم ہے، جو سماج میں اپنی سرگرمیوں کے ذریعہ نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔

آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ سنگھ خود بھی اس اصول پر عمل کرتا ہے اور مختلف امور پر فیصلے کرتے وقت راشٹر سیوِکا سمیتی سے باہمی مشاورت اور تال میل قائم رکھا جاتا ہے۔ ان کے بقول، ’’اگر سماج کو بہتر بنانا ہے تو آدھی آبادی کو الگ رکھ کر یہ ممکن نہیں ہے۔‘‘