مہاراشٹرا

ممبئی: رمضان کے دوران فجر میں لاؤڈ اسپیکرکے استعمال کا مسئلہ ہنوز برقرار

مسلمان لیڈر شپ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔حکومت پولیس ، انتظامیہ اور دیگر ایجنسیاں سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دے کر دامن بچا لیتے ہیں،لیکن یہ بھی سچائی ہے کہ برداروطن کے تہوار گنیش اتسو اور نوراتری میں ڈانڈیا کے لیے خصوصی حکمنامہ جاری کرکے لاواڈاسپیکر کے استعمال کی اجازت دے دی جاتی ہے۔

ممبئی: ماہ رمضان المبارک کی آمد ہے اور امکان ہے کہ امسال بڑے جوش وخروش سے رمضان المبارک روایتی مذہبی عقیدت کے ساتھ منایا جائے گا،ویسے حقیقت یہ ہے کہ 2020 اور 2021 میں جوسخت پابندیاں نافذ رہیں، گزشتہ سال چند پابندیوں کے ساتھ بڑی راحت دے دی گئی تھی۔

متعلقہ خبریں
جمعتہ الوداع: احساس اور عبادت کا دن – مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
رمضان المبارک میں صدقات، خیرات اور محاسبہ نفس: ایک روحانی سفرتحریر: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
روزہ انسان کے لئے بہیمی اور حیوانی عنصر پر روحانی اور ملکوتی عنصر کو غالب کرنے کا سبب: مولانا قاضی اسد ثنائی
رمضان میں اردومیڈیم اسکولس کے اوقات میں تبدیلی سے متعلق نمائندگی
پورے شعور کے ساتھ قرآن کے پیغام کو سمجھیں اور اس کی دعوت پر لبیک کہیں: جماعت اسلامی کے جلسہ استقبالِ رمضان

حالانکہ صبح صادق اور فجر کی اذان کے لیے لاواڈاسپیکر کا مسئلہ سر اٹھایا تھا کیونکہ ایک سیاسی پارٹی نے اسپیکر کے استعمال پر اعتراض اٹھاتے ہوئے پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔

گزشتہ سال ماہ رمضان کے بعد پولیس حرکت میں آگئی اور جگہ جگہ کارروائی بھی کی گئی،فجر ہی نہیں بلکہ دوسرے اوقات میں بھی اسپیکر کی آواز دباؤ ڈال کر کم کروائی گئی ۔ امسال سحری اور فجر میں لاواڈاسپیکر کے استعمال کا مسئلہ ہنوز برقرار ہے،ماہ مقدس کی شروعات کوصرف آٹھ روز رہ گئے ہیں،لیکن مسلمانوں کی تشویش کا کسی کو انداز نہیں ہے۔

مسلمان لیڈر شپ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔حکومت پولیس ، انتظامیہ اور دیگر ایجنسیاں سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دے کر دامن بچا لیتے ہیں،لیکن یہ بھی سچائی ہے کہ برداروطن کے تہوار گنیش اتسو اور نوراتری میں ڈانڈیا کے لیے خصوصی حکمنامہ جاری کرکے لاواڈاسپیکر کے استعمال کی اجازت دے دی جاتی ہے۔

شمالی ہندوستان خصوصی طور پر اترپردیش میں آواز کم کر کے یوگی حکومت نے منظوری دے دی ہے۔موسم سرما کی وجہ سے اکثر مساجد صبح چھ بجے کے بعد لاواڈاسپیکر پر اذان دے دیتے تھے۔

لیکن موسم کی تبدیلی کے ساتھ صبح صادق اور طلوع آفتاب کے اوقات میں تبدیلی واقع ہورہی ہے،اس لیے لاواڈاسپیکر کااستعمال صبح چھ بجے سے پہلے ممکن ہے،اس لیے ریاستی حکومت سے کئی تنظیمیں اور ادارے درخواستیں کررہے ہیں کہ ماہ رمضان میں جوکہ انشاء اللہ 23 مارچ سے شروع ہوں گے اور ایک مہینے مسلمان روزے رکھیں گے اور عبادت کریں گے۔

لیکن ابھی تک کسی سیاسی جماعت یا سوشل مسلم تنظیم نے ارباب اقتدار کی توجہ اس جانب مبذول نہیں کروائی ہے۔جس کے سبب عام مسلمان کنفیوز نظر آتا ہے۔اس بارے میں سرکاری سطح پرکام کرنے کی ضرورت ہے ۔