جموں و کشمیر

جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس۔ کانگریس اتحاد کی شاندار جیت

اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور اپنے ہی گھر میں پی ڈی پی کے امیدوار نیشنل کانفرنس سے ہار گئے۔پی ڈی پی سال 2014کے اسمبلی انتخابات میں واحد بڑی پارٹی کے طورپر ابھر کر سامنے آئی تھی اور بی جے پی کے ساتھ مخلوط سرکار بنائی۔

نئی دہلی: بی جے پی نے ہریانہ میں ہیٹ ٹرک بنائی جبکہ جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس۔ کانگریس اتحادکی حکومت بننے والی ہے۔ الیکشن نتائج بی جے پی کے لئے ملے جلے رہے جبکہ یہ کانگریس کے لئے ایک سبق ہے۔ نیشنل کانفرنس کو واضح جیت حاصل ہوئی۔ 90 کے منجملہ 50 نشستیں جیتتے ہوئے ہریانہ میں بی جے پی تیسری میعاد کے لئے حکومت بنانے تیار ہے۔

متعلقہ خبریں
نئے شہر کی تعمیر سے قبل موجودہ شہر کی ترقی پر توجہ دینے ریونت ریڈی کو کے ٹی آر کا مشورہ
جموں و کشمیر میں بی جے پی حکومت تشکیل دے گی: شیوراج سنگھ چوہان
جموں و کشمیر میں دوسرے مرحلہ میں 57.31فیصد ووٹنگ، تازہ ترین رپورٹ
دستور میں اتنی آسانی سے ترمیم نہیں کی جاسکتی: عمرعبداللہ
ریونت ریڈی ایک جنونی اور بدمزاج شخص: ایٹالہ راجندر

 سری نگر سے یو این آئی کے بموجب دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد جموں وکشمیر میں منعقدہ پہلے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کانگریس الائنس نے بھاری اکثریت حاصل کرکے تین دہائیوں کی روایت کو توڑ دیا۔

جموں وکشمیر اسمبلی کی 90 سیٹوں میں سے این سی، کانگریس اتحاد نے 48 سیٹیں حاصل کرکے 46 کے اکثریتی نمبر کو عبور کیا۔تجربہ کار سیاست دان فاروق عبداللہ کی قیادت میں، این سی نے 42 نشستیں حاصل کیں، جن میں کشمیر سے 35 اور جموں سے سات سیٹیں شامل ہیں۔

جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے اس بار وادی کشمیر میں 40 نشستوں پر امیدوار کھڑا کئے تھے۔ این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بڈگام اور گاندربل سے اپنی دونوں سیٹیں جیت کر کامیابی حاصل کی۔نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے، این سی صدر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے یک طرفہ فیصلے کو یہاں کے لوگوں نے مسترد کیا ہے۔

فاروق عبداللہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ عمر مخلوط حکومت کے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔کانگریس نے اس بار کے الیکشن میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور صرف چھ سیٹوں پر ہی کامیابی حاصل کی جن میں پانچ کشمیر صوبے سے ہیں۔

جموں میں کانگریس کو صرف راجوری کی سیٹ پر جیت نصیب ہوئی، سال 2014کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو جموں میں پانچ سیٹیں ملی تھیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جموں میں اپنا تسلط برقرار رکھتے ہوئے خطے سے 29 نشستیں جیت لیں۔

کشمیر صوبے میں بی جے پی کو ایک بھی سیٹ نہیں مل پائی جبکہ بھاجپا صدر رویندر رینا نوشہرہ سیٹ ہار گئے جو بی جے پی کے لئے ایک بہت بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے۔کشمیر صوبے میں نیشنل کانفرنس کا غلبہ صاف دکھائی دے رہا تھا۔

سری نگر ضلع کی آٹھ نشستوں پر نیشنل کانفرنس نے آٹھ میں سے سات سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔سری نگر میں اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری اور سابق میئر جنید عظیم متو کو بھی ہار کا منہ دیکھنا پڑا۔سرحدی ضلع کپواڑہ میں نیشنل کانفرنس نے پانچ میں سے تین نشستیں جیت کر تاریخ رقم کی تاہم پارٹی کے ایک سینئر لیڈر ناصر اسلم وانی کو پی ڈی پی کے فیاض میر نے شکست دی۔

شمالی ضلع بارہ مولہ میں نیشنل کانفرنس نے سات میں سے چھ سیٹوں پر قبضہ جمایا یہاں پر سابق ڈپٹی چیف منسٹر مظفر بیگ اور سابق وزرا بشارت بخاری، تاج محی الدین، غلام حسن میر اور عمران رضا انصاری جیسے قدر آور لیڈر وں کو بھی شکست کا سامنا کرناپڑا۔

ممبر پارلیمان انجینئر رشید کے بھائی خورشید شیخ نے لنگیٹ سیٹ جیتی جبکہ پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون ہندواڑہ سے جیت گئے۔ جنوبی کشمیر جو ہمیشہ سے ہی پی ڈی پی کا گڑھ رہا ہے وہاں پر اس بار پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار ہار گئے۔

جنوبی کشمیر کی سولہ نشستوں میں سے نیشنل کانفرنس نے دس سیٹیں جیت لی۔جنوبی کشمیر میں جن بڑے امیدواروں کو شکست کا سامنا کرناپڑا، اُن میں پی ڈی پی صدر کی بیٹی التجا مفتی، عبدالرحمن ویری، سرتاج مدنی اور محبوب بیگ شامل ہیں۔

اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور اپنے ہی گھر میں پی ڈی پی کے امیدوار نیشنل کانفرنس سے ہار گئے۔پی ڈی پی سال 2014کے اسمبلی انتخابات میں واحد بڑی پارٹی کے طورپر ابھر کر سامنے آئی تھی اور بی جے پی کے ساتھ مخلوط سرکار بنائی۔

دریں اثنا جموں صوبے میں بی جے پی نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرکے 29سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ جموں میں کانگریس کے سینئر لیڈررمن بھلہ اور چودھری لال سنگھ بھی ہار گئے۔اسی دوران نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق چیف منسٹر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ عمر عبداللہ جموں وکشمیر کے اگلے چیف منسٹر  ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں نے اپنا فیصلہ دکھا کر ثابت کر دیا ہے کہ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے جو کچھ کیا وہ انہیں قابل قبول نہیں تھا۔انہوں نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز یہاں گپکار میں واقع اپنی رہائش گاہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا:‘عمر عبداللہ جموں وکشمیر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے ’۔ان کا کہنا تھاکہ لوگوں نے اپنا فیصلہ دکھا کر ثابت کر دیا ہے کہ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے جو کچھ کیا وہ انہیں قابل قبول نہیں تھا’۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا:‘بے روز گاری، گراں بازاری، نوجوانوں میں منشیات کی بدعت کے پھیلاؤ جیسے مشکلات کو دور کرنے کے لئے مزید کام کرنا ہے ’۔

یہ کہنے پر کہ آیا جموں وکشمیر میں سیاسی صورتحال بدل سکتی ہے، کے جواب میں انہوں نے کہا:‘بے شک، یہاں اب صرف لیفٹیننٹ گورنر اور ان کے چار ساتھی نہیں ہوں گے اب نوے ارکان اسمبلی ہوں گے جو لوگوں کے مسائل کو حل کریں گے ’۔ نیشنل کانفرنس کے کارکنوں نے پارٹی صدر کی گپکار رہائش گاہ پر مٹھائیں تقسیم کرکے پارٹی کی جیت پر جشن منایا۔