بھارت
ٹرینڈنگ

اب پیکنگ کرا ہوا پینے کا پانی بھی ’’ ہائی رسک‘‘ زمرہ میں شامل

نئی ہدایات کے تحت ایف ایس ایس اے آئی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایسے مینوفیکچررز یا پروسیسرز جنہیں اب بی آئی ایس سرٹیفیکیشن کی ضرورت نہیں ہوگی، انہیں لائسنس یا رجسٹریشن حاصل کرنے سے پہلے معائنے سے گزرنا پڑے گا۔

دہلی:انڈین فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ اتھارٹی (ایف ایس ایس اے آئی) نے پیکج ڈرنکنگ واٹر اور منرل واٹر کو باضابطہ طور پر "ہائی رسک فوڈ کیٹیگری” کے طور پر درجہ بندی کر دی ہے اور اب ان مصنوعات کو لازمی طور پر رسک پر مبنی معائنوں اور تھرڈ پارٹی آڈٹس سے گزرنا ہوگا۔

یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے اکتوبر میں پیکج واٹر انڈسٹری کے لیے بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز (بی آئی ایس) سے سرٹیفیکیشن کی ضرورت کو ختم کرنے کے بعد لیا گیا ہے۔

29 نومبر کو جاری کیے گئے ایک آرڈر میں ایف ایس ایس اے آئی نے کہا کہ بی آئی ایس سرٹیفیکیشن کی ضرورت ختم ہونے کے بعد پیکجڈ ڈرنکنگ واٹر اور منرل واٹر کو "ہائی رسک فوڈ کیٹیگریز” کے تحت رکھا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں ان مصنوعات کے مینوفیکچررز کو سالانہ رسک پر مبنی معائنے سے گزرنا ہوگا۔

نئی ہدایات کے تحت ایف ایس ایس اے آئی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایسے مینوفیکچررز یا پروسیسرز جنہیں اب بی آئی ایس سرٹیفیکیشن کی ضرورت نہیں ہوگی، انہیں لائسنس یا رجسٹریشن حاصل کرنے سے پہلے معائنے سے گزرنا پڑے گا۔

اس کے علاوہ، تمام مرکزی لائسنس یافتہ مینوفیکچررز کو، جو ہائی رسک کیٹیگریز میں شامل ہیں، بشمول پیکج واٹر، ایف ایس ایس اے آئی سے تسلیم شدہ تھرڈ پارٹی فوڈ سیفٹی ایجنسی سے سالانہ آڈٹ کرانا ضروری ہوگا۔

یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب پیکجڈ ڈرنکنگ واٹر انڈسٹری نے کمپلائنس کے تقاضوں میں کمی کی درخواست کی تھی، خاص طور پر بی آئی ایس اور ایف ایس ایس اے آئی دونوں سے سرٹیفیکیشن کی ضرورت ختم کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔