کولکتہ عصمت ریزی کیس، ملزمین کے ادھورے نام پر تنازعہ
کولکتہ میں لا ء کالج طالبہ کی عصمت ریزی کے کیس میں ایف آئی آر میں 3 ملزمین کا پورا نام درج نہ ہونے پر سوال اُٹھایاگیا ہے۔ تین ملزمین مونوجیت مشرا، زیب احمد اور پرمیت مکھوپادھیائے کے نام ایم، جے اور پی لکھے گئے ہیں۔

کولکتہ (آئی اے این ایس) کولکتہ میں لا ء کالج طالبہ کی عصمت ریزی کے کیس میں ایف آئی آر میں 3 ملزمین کا پورا نام درج نہ ہونے پر سوال اُٹھایاگیا ہے۔ تین ملزمین مونوجیت مشرا، زیب احمد اور پرمیت مکھوپادھیائے کے نام ایم، جے اور پی لکھے گئے ہیں۔
یہ تینوں ترنمول کانگریس کی طلباء تنظیم ترنمول چھاتر پریشد سے جڑے ہیں۔ اپوزیشن قائدین کا دعویٰ ہے کہ ایف آئی آر میں تینوں ملزمین کے مختصر نام دانستہ طورپر لکھے گئے ہیں۔ پولیس یہ حقیقت چھپانا چاہتی ہے کہ اِن تینوں کا تعلق پی ایم سی پی سے ہے۔
قانونی ماہرین کا بھی یہی کہنا ہے۔ سینئر وکیل کلکتہ ہائیکورٹ فردوس شمیم نے ایسے کیسس کے قانونی قواعد وضوابط کی وضاحت کی۔ اُنہوں نے کہاکہ اگر متاثرہ لڑکی نے اپنے بیان میں تینوں ملزمین کا نام لیا ہوتا تو کوئی وجہ نہ تھی کہ پولیس اُن کا پورا نام درج نہ کرتی۔
دوسری بات یہ ہے کہ اِس کیس میں پولیس کیلئے ملزمین کی شناخت کرنا مشکل نہیں ہے۔ ایف آئی آر میں ملزمین کا مختصر نام لکھنا اخلاقی طورپر غلط ہے۔
سی پی آئی ایم قائد شتروپ گھوش نے کہاکہ پولیس نے دانستہ طورپر ملزمین کے انیشیل درج کئے۔ پولیس کو چاہئے تھا کہ وہ ملزمین کا پورا نام لیتی۔ بی جے پی قائد اور کولکتہ میونسپل کارپوریشن کے کونسلر سجل گھوش نے کہاکہ ملزمین کے سیاسی روابط چھپانے کیلئے ایسا کیا گیا۔