بہار کی ووٹر لسٹ کے مسودے پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے اب تک صرف 117 دعوے اور اعتراضات داخل کیے گئے
ڈرافٹ میں اہل ناموں کو شامل کرنے اور نااہل ناموں کو ہٹانے کے لیے ووٹرز کی جانب سے 211650 دعوے اور اعتراضات موصول ہوئے تھے جن میں سے 28796 کو نمٹا دیا گیا ہے۔ یہ اطلاع جمعہ کو الیکشن کمیشن کی ایک پریس ریلیز میں دی گئی۔
نئی دہلی: بہار میں اسمبلی انتخابات سے قبل خصوصی نظر ثانی کے ذریعے نئی ووٹر لسٹ کے مسودے پر یکم اگست سے جمعہ کی صبح تک سیاسی جماعتوں کی جانب سے صرف 117 دعوے اور اعتراضات داخل کیے گئے ہیں۔
ڈرافٹ میں اہل ناموں کو شامل کرنے اور نااہل ناموں کو ہٹانے کے لیے ووٹرز کی جانب سے 211650 دعوے اور اعتراضات موصول ہوئے تھے جن میں سے 28796 کو نمٹا دیا گیا ہے۔ یہ اطلاع جمعہ کو الیکشن کمیشن کی ایک پریس ریلیز میں دی گئی۔
کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن نے نظرثانی اور مسودہ فہرست میں سے بڑی تعداد میں رائے دہندوں کے ناموں کو مبینہ طور پر دانستہ طور پر ہٹائے جانے کے معاملے پر پارلیمنٹ سے سڑکوں تک ہنگامہ کھڑا کر رکھا ہے۔
ان پارٹیوں نے نظرثانی کے عمل میں لوگوں کی مدد کے لیے تقریباً 1.61 لاکھ بوتھ لیول ایجنٹس کا تقرر کیا ہے۔ الزامات کے باوجود اب تک کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لیننسٹ) لبریشن دھڑے سے 108 اور راشٹریہ جنتا دل سے 9 اعتراضات ڈرافٹ لسٹ میں داخلوں پر موصول ہوئے ہیں۔
عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 کے مطابق متعلقہ اسمبلی حلقہ سے باہر کوئی بھی شخص ووٹر لسٹ کے فارم سے متعلق ووٹرز کے اندراج کے قواعد کے رول 20(3) (بی) کے تحت مسودہ فہرست میں کسی بھی اندراج پر دعویٰ یا اعتراض کر سکتا ہے۔ اس اصول کے تحت بھی کوئی اعتراض موصول نہیں ہوا۔
دریں اثنا، 11,36,565 فارم 6 یا فارم 6 اور ڈیکلریشن فارم 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے نوجوانوں نے پہلی بار ووٹر لسٹ میں اپنے نام درج کروانے کے لیے کمیشن کو جمع کرائے ہیں۔ ان میں سے 48,797 فارم سات دن کی جانچ پڑتال کے بعد مسترد کیے گئے ہیں۔
اعتراضات اور دعوے دائر کرنے کے لیے اب تین دن رہ گئے ہیں۔ نظرثانی کے لیے 24 جون کو جاری کردہ حکم نامے کے مطابق دعوے اور اعتراضات جمع کرانے کی مدت ختم ہونے کے بعد ان کی جانچ اور سماعت کے بعد فیصلے جاری کیے جائیں گے۔
کمیشن کی تیار کردہ حتمی ووٹر لسٹ 25 ستمبر کو جاری کی جائے گی۔