دہلی

ووٹ چوری کے خلاف اپوزیشن کا احتجاجی مارچ

بہار میں فہرست رائے دہندگان پر نظرثانی اور مبینہ ”ووٹ چوری“ کے خلاف اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ بشمول قائدین اپوزیشن راہول گاندھی اور ملیکارجن کھرگے نے پیر کے دن پارلیمنٹ ہاؤز تا الیکشن کمیشن احتجاجی مارچ نکالا لیکن پولیس نے انہیں بیچ میں روک لیا اور حراست میں لے لیا۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی) بہار میں فہرست رائے دہندگان پر نظرثانی اور مبینہ ”ووٹ چوری“ کے خلاف اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ بشمول قائدین اپوزیشن راہول گاندھی اور ملیکارجن کھرگے نے پیر کے دن پارلیمنٹ ہاؤز تا الیکشن کمیشن احتجاجی مارچ نکالا لیکن پولیس نے انہیں بیچ میں روک لیا اور حراست میں لے لیا۔

اس موقع پر بڑے ڈرامائی مناظر دکھائی دیئے۔ پولیس نے احتجاجی ارکان ِ پارلیمنٹ کو روکنے کے لئے پی ٹی آئی بلڈنگ کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں۔ کئی ارکان ِ پارلیمنٹ سڑک پر بیٹھ گئے اور انہوں نے نعرے بازی کی۔ بعض ارکان ِ پارلیمنٹ بشمول ساڑی میں ملبوس ٹی ایم سی قائد مہوا موئترا اور کانگریس کی سنجنا جاتو اور جیوتی منی بیریکیڈنگ پر چڑھ گئے اور الیکشن کمیشن کے خلاف نعرے لگانے لگے۔

انہیں بعدازاں سڑک پر پہلے سے تیار رکھی گئی بسوں میں بھر کر پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔ تمام ارکان پارلیمنٹ کو بعد میں چھوڑدیا گیا۔ راہول گاندھی نے بس میں لے جائے جانے کے دوران کہا کہ یہ لڑائی سیاسی نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد دستور کو بچانا ہے۔

یہ لڑائی ایک آدمی‘ ایک ووٹ کے لئے ہے۔ ہم صاف ستھری ووٹر لسٹ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ بات نہیں کرسکتے کیونکہ سچ سارے ملک کے سامنے ہے۔ ٹی ایم سی کی مہوا موئترا اور مٹالی باگ دوران ِ احتجاج بے ہوش ہوگئیں۔ راہول گاندھی اور کھرگے نے ان کی مدد کی۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے الزام عائد کیا کہ پارلیمنٹ کے باہر جمہوریت پر حملہ ہوا اور اس کا قتل ہوا۔ الیکشن کمیشن سے ہمارا مطالبہ بالکل واضح ہے۔ تمام اپوزیشن ارکان ِ پارلیمنٹ پرامن مارچ کررہے ہیں۔

مارچ کے اختتام پر وہ ایک یادداشت دینا چاہتے ہیں۔ ہم نے وفد کی بات نہیں کی۔ واضح طورپر کہا کہ سارے اپوزیشن ارکان ِ پارلیمنٹ ای سی کو میمورنڈم دینا چاہتے ہیں لیکن ہمیں نرواچن سدن پہنچنے نہیں دیا گیا۔ ہمیں پی ٹی آئی بلڈنگ کے پاس روک لیا گیا۔ پارلیمنٹ کے سامنے جمہوریت پر حملہ ہوا۔ جئے رام رمیش نے پی ٹی آئی سے کہاکہ چناؤ آیوگ‘ چناؤ آیوگ ہے وہ چراؤ آیوگ نہیں ہوسکتا۔ احتجاجی ارکان ِ پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے مکردوار سے مارچ شروع کیا تھا۔ انہوں نے سفید رنگ کے کیاپ لگارکھے تھے۔ پولیس نے وسیع انتظامات کئے تھے۔

اس نے پارلیمنٹ اسٹریٹ پر پی ٹی آئی بلڈنگ کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں تاکہ احتجاجی ارکان ِ پارلیمنٹ آگے نہ بڑھ سکیں۔ اس نے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ کہا کہ صرف 30  افراد کو آگے جانے کی اجازت ہوگی۔ وہ اپنے نمائندوں کو آگے بھیج سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی عمارت پارلیمنٹ ہاؤز سے زیادہ دور نہیں ہے۔ مارچ میں حصہ لینے والوں میں این سی پی۔ ایس پی کے شردپوار‘ ٹی آر بالو(ڈی ایم کے)‘ سنجے راوت (ایس ایس۔ یوبی ٹی)‘ ڈیرک اوبرائن (ٹی ایم سی)‘ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وڈرا‘ سماج وادی پارٹی قائد اکھلیش یادونمایاں ہیں۔

آر جے ڈی اور بایاں بازو جماعتوں کے ارکان نے بھی حصہ لیا۔ عام آدمی پارٹی قائدین بشمول سنجے سنگھ بھی دکھائی دیئے۔ سماج وادی پارٹی قائد اکھلیش یادو بھی بیریکیڈ پر چڑھ گئے تھے۔ احتجاجی ارکان ِ پارلیمنٹ کے سامنے جو بیانر موجود تھا اس پر ایس آئی آر + ووٹ چوری= جمہوریت کا قتل لکھا تھا۔ ایک اور بیانر پر ایس آئی آر لوک تنتر پر وار درج تھا۔ کئی ارکان ِ پارلیمنٹ نے پوسٹرس اور پلے کارڈس تھام رکھے تھے۔

عہدیداروں کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے صرف 30  ارکان ِ پارلیمنٹ کو اس کی عمارت میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی لیکن مظاہرین کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ کسی نے بھی الیکشن کمیشن تک مارچ نکالنے کی اجازت نہیں لی تھی۔ پارلیمنٹ ہاؤز سے الیکشن کمیشن ہیڈکوارٹرس کا فاصلہ تقریباً ایک کیلو میٹر کا ہے لیکن پولیس نے مظاہرین کو بیچ میں ہی روک لیا۔ الیکشن کمیشن کی عمارت کے قریب زائد سیکوریٹی گاڑیوں کے علاوہ فوری کارروائی کرنے والی ٹیمیں بھی موجود تھیں۔