ہم جنس شادیوں یا تعلقات کو قانونی تسلیم کرنے کی مخالفت
مرکز نے سپریم کورٹ میں زیر التوا درخواستوں کی مخالفت کی ہے جن کے ذریعہ ہم جنسی کی شادیوں کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: مرکز نے سپریم کورٹ میں زیر التوا درخواستوں کی مخالفت کی ہے جن کے ذریعہ ہم جنسی کی شادیوں کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ حکومت نے یہ بھی کہا کہ اس مسئلہ کے سنگین نتائج و عواقب برآمد ہوں گے اور اسے مقننہ پر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔
حکومت نے یہ بھی کہا کہ موجودہ نظام میں مداخلت سے جو شخصی قوانین کے تابع ہے‘ مکمل تباہی ہوگی اور ملک میں پرسنل لاز اور سماجی اقدار کا نازک توازن بگڑ جائے گا۔ یو این آئی کے بموجب مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے ہم جنس شادی کو قانونی تسلیم کرنے کے مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سماجی اخلاقیات اور ہندوستانی اقدار کے مطابق نہیں ہے۔مرکز نے سپریم کورٹ سے ہم جنس شادیوں کے رجسٹریشن کی اجازت دینے کی درخواستوں پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے تحریری جواب داخل کرکے اپنی مخالفت درج کرائی ہے۔سپریم کورٹ پیر کو اس معاملے کی سماعت کرے گی۔مرکزی حکومت نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ فطرت میں ہم جنس پرست ہونے کی شادی/تعلقات کی قانونی شناخت پوری تاریخ میں معمول رہی ہے اور ریاست کے وجود اور تسلسل دونوں کی بنیاد ہے۔حکومت کا موقف ہے کہ ہم جنس جوڑے کی شادی کو تسلیم کرنے سے نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہوگی بلکہ ملک میں پرسنل لاز اور قبول شدہ سماجی اقدار کے نازک توازن کو بھی مکمل طور پر نقصان پہنچے گا۔حکومت کا کہنا ہے کہ ہم جنس پرست جوڑے ملک کے قوانین کے تحت شادی کرنے کے بنیادی حق کا دعویٰ نہیں کر سکتے حالانکہ ہم جنس تعلقات کو تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کے تحت جرم قرار دیا گیا ہے۔حکومت نے اپنے جواب میں یہ بھی کہاکہ“شادی کرنے والی جماعتیں ایک ادارہ بناتی ہیں جس کی اپنی عوامی اہمیت ہوتی ہے۔ شادی کے حلف/رجسٹریشن کے لیے اعلان کا حصول سادہ قانونی تسلیم سے زیادہ موثر ہے۔ ایک ہی جنس کے افراد کے درمیان شادیوں کی شناخت اور رجسٹریشن محض خاندانی مسائل سے بالاتر ہے۔