جموں و کشمیر

پاکستان ہمارے وزیر اعظم نریندرمودی سے ڈرتا ہے: امیت شاہ

امیت شاہ نے کہا: ’سال 1990 میں اس جگہ کو دہشت گردی نے تباہ کر دیا، نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پی ڈی پی کی حکومتوں کے دوران پہاڑی، گجر اور بکروال طبقوں کے لوگوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا‘۔۔

جموں: مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے سرحدوں پر قائم امن کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی سے ڈر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جموں وکشمیر کے سرحدوں پرایک گولی چلانے کی بھی ہمت نہیں کر سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں
امیت شاہ سے ملاقات کی افواہ بے بنیاد: سنجے راوت
مہذب سماج میں تشدد اور دہشت گردی ناقابل قبول: پرینکا گاندھی
ہندوستان ایک ملک ایک سول کوڈ کی طرف بڑھ رہا ہے: نریندر مودی (ویڈیو)
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
پاکستان مقبوضہ کشمیر ہمارا ہے اور ہم اسے لے کر رہیں گے، یہ ہمارا عزم ہے : شاہ

وزیر داخلہ نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز ضلع پونچھ کے مینڈھر میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’جموں وکشمیر کے سرحدوں پر خاموشی چھائی ہوئی ہے اور سرحدی اضلاع میں رہنے والے لوگ امن میں رہ رہے ہیں جب یہاں ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی حکومت تھی تو اس علاقے میں سرحد پار سے شیلنگ ہوتی تھی‘۔

ان کا کہنا تھا: ‘اب سرحد پار سے شیلنگ کی گرج بند ہوئی ہے کیونکہ پاکستان وزیر اعظم نریندر مودی سے ڈرتا ہے اب پاکستان سرحد پر ایک گولی چلانے کی بھی ہمت نہیں کر سکتا ہے‘۔انہوں الزام لگایا کہ نیشنل کانفرنس کے صدر جموں وکشمیر میں دہشت گردی کو فروغ دینے کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے کہا: ’سال 1990 میں اس جگہ کو دہشت گردی نے تباہ کر دیا، نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پی ڈی پی کی حکومتوں کے دوران پہاڑی، گجر اور بکروال طبقوں کے لوگوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا‘۔۔

ان کا کہنا تھا: ’ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ یہاں کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر تھما دینے کے ذمہ دار ہیں،ہم بھی پہاڑی، گجر اور بکروال طبقے کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں بندوقیں تھما دیں گے لیکن فوج اور پولیس میں بھرتی ہونے کے لئے تاکہ وہ دہشت گردی کا مقابلہ کرکے اپنے وطن کی حفاظت کر سکیں‘۔

امیت شاہ نے کہا کہ اگر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور ان کا بیٹا عمر عبداللہ کچھ بھی کریں گے لیکن ہم پہاڑی طبقے کی ریزرویشن کو ختم نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا: ’بلکہ ہم پہاڑی،گجر اور بکروال طبقے کو ترقیوں میں ریزرویشن دیں گے‘۔

عبداللہ، مفتی اور گاندھی خاندانوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا: ’یہ تین خاندان ہی یہاں 40 ہزار لوگوں کی جانیں چلی جانے کے ذمہ دار ہیں ان ہی تین خاندانوں کی وجہ سے جموں وکشمیر میں پنچایتی انتخابات، بی ڈی سی اور ڈی ڈی سی انتخابات نہیں ہو رہے تھے‘۔

انہوں نے کہا: ’آج پنچایت، بی ڈی سی اور ڈی ڈی سی کے تیس ہزار نمائندے جمہوریت کے ثمر سے لطف اندوز ہو رہے ہیں‘۔مینڈھر حلقے کے بی جے پی امید وار مرتضیٰ خان کو حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہاڑی طبقے کے لوگوں کے لئے ریزرویشن کا مطالبہ کرنے والے پہلے شخص ہیں۔

انہوں نے کہا: ’اگر اس امید وار کو کامیاب کیا گیا تو میں ہاں رات کو ٹھہرنے کے لئے آئوں گا‘۔ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کے پاس جموں کو ورلڈ کلاس سیاحتی مقام بنانے کے لئے ایک وژن ہے۔