ایشیاء

پاکستانی پاسپورٹ مسلسل چوتھے سال دنیا کا ’چوتھا‘ بدترین پاسپورٹ قرار

اس سال بھی مسلسل چوتھی بار پاکستانی پاسپورٹ کو ہینلے پاسپورٹ انڈیکس میں چوتھے بدترین درجے پر رکھا گیا ہے، دنیا کے 199 پاسپورٹس کی درجہ بندی ان مقامات کی تعداد کے مطابق ہے جہاں ان ممالک کے رہائشی پیشگی ویزا کے بغیر رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

اسلام آباد: اس سال بھی مسلسل چوتھی بار پاکستانی پاسپورٹ کو ہینلے پاسپورٹ انڈیکس میں چوتھے بدترین درجے پر رکھا گیا ہے، دنیا کے 199 پاسپورٹس کی درجہ بندی ان مقامات کی تعداد کے مطابق ہے جہاں ان ممالک کے رہائشی پیشگی ویزا کے بغیر رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کو جاری کردہ تازہ ترین درجہ بندی میں پچھلے سال کی طرح اس سال بھی پاکستان کی سفری دستاویز (جس کا یمن کے ساتھ منسلک 100 واں نمبر ہے ) صرف عراق (101)، شام (102) اور افغانستان (103) سے آگے ہے۔

پاکستان اور یمن کے پاسپورٹ 33 ریاستوں تک ویزہ فری رسائی کی اجازت دیتے ہیں، عراق 31 ریاستوں تک سفر کی اجازت دیتا ہے، شام کا 28 مقامات تک رسائی دیتا ہے اور افغانستان کا سفری دستاویز صرف 26 مقامات تک رسائی فراہم کرتا ہے۔

ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان کا پاسپورٹ دنیا کا سب سے کمزور پاسپورٹ ہے، گزشتہ 6 ماہ کے دوران اس نے ایک اور ممالک تک رسائی کھو دی ہے، جس کے بعد اس کے شہریوں کو صرف 26 ممالک تک ویزا کے بغیر رسائی حاصل ہے جو کہ 19 سال کی تاریخ میں ریکارڈ کیا گیا سب سے کم انڈیکس اسکور ہے۔

سرفہرست مقام ایک بار پھر سنگاپور کا ہے، کیونکہ اس کا پاسپورٹ شہریوں کو 195 مقامات تک ویزہ کے بغیر رسائی فراہم کرتا ہے، جس سے ایک نیا ریکارڈ اسکور قائم کیا گیا ہے۔

جرمنی، اٹلی، جاپان، فرانس اور اسپین دوسرے نمبر پر رہے، ہر پاسپورٹ 192 مقامات تک رسائی کی اجازت دیتا ہے۔
تیسرے نمبر پر آسٹریا، فن لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، نیدرلینڈز، جنوبی کوریا اور سویڈن ہیں جو 191 مقامات تک رسائی دیتے ہیں۔

برطانیہ 190 ریاستوں تک رسائی کے ساتھ بیلجیئم، ڈنمارک، نیوزی لینڈ، ناروے اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے جبکہ امریکا 186 مقامات تک رسائی کے ساتھ آٹھویں نمبر پر ہے۔

متحدہ عرب امارات کا پہلی بار ٹاپ 10 میں داخلہ بھی قابل ذکر ہے جس نے 2006 میں انڈیکس کے آغاز سے لے کر اب تک 152 متاثر کن مقامات کا اضافہ کیا ہے تاکہ اس کا موجودہ ویزہ فری اسکور 185 ہو اور اس عمل میں انہوں نے 53 ممالک کو شامل کیا جس کے بعد وہ رینکنگ میں 62 ویں نمبر سے 9 ویں پوزیشن پر آ گئے ہیں۔

پریس ریلیز میں ہینلے اینڈ پارٹنرز کے سی ای او ڈاکٹر جیورگ اسٹیفن کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی انڈیکس میں تیزی سے ترقی متحدہ عرب امارات کو کاروبار، سیاحت اور سرمایہ کاری کے عالمی مرکز کے طور پر پوزیشن دینے کے لیے اماراتی حکومت کی دانستہ اور ٹھوس کوششوں کا نتیجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق نے مستقل طور پر کسی ملک کے ویزا فری اسکور اور اس کی معاشی خوشحالی کے درمیان مضبوط تعلق ظاہر کیا ہے، زیادہ ویزہ فری اسکور والی قومیں فی کس زیادہ جی ڈی پی، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ اور زیادہ مضبوط بین الاقوامی تجارتی تعلقات سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔

a3w
a3w