امریکہ و کینیڈا

صدر رجب طیب اردغان بہت ذہین اور بہت طاقتور آدمی ہیں: ڈونالڈ ٹرمپ

انہوں نے کہا ہے کہ "ترکیہ بہت فہم و فراست والا ملک ہے۔ صدر اردوعان بہت ذہین آدمی ہیں اور بہت طاقتور ہیں۔ اسد کے، بچوں کے ساتھ، سلوک کو مدّنظر رکھتے ہوئے میں اسے ایک قصاب کہہ سکتا ہوں"۔

واشنگٹن: امریکہ کے نو منتخب صدر ‘ڈونلڈ ٹرمپ’ نے شام میں حالیہ پیش رفتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "صدر رجب طیب اردوعان بہت ذہین اور بہت طاقتور آدمی ہیں” ترک میڈیا کے مطابق فلوریڈا مارالاگو میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں ٹرمپ نے شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کا سبب بننے والے حالات سے متعلق بیانات جاری کئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
ٹرمپ کی ریلی میں پھر سکیورٹی کی ناکامی، مشتبہ شخص میڈیا گیلری میں گھس گیا (ویڈیو)
طاقت کے نشہ میں چور سرکش قوتیں مٹ جاتی ہیں، مسلمان تاریخ کے اوراق سے سبق لینا سیکھیں: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
دنیوی طاقت سے خوفزدہ ہونا جمعیۃ علماء کی فطرت نہیں : حافظ پیر خلیق احمد
ہم مصیبتوں پر یشانیوں اور برے وقت کے باوجود اللہ سے شکوہ کرنے کی بجائے ہر حال میں اس کا شکر ادا کریں: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
ماہ رجب میں عبادات کی طرف بھر پور توجہ دی جائے اور گناہوں سے بچنے کا خصوصی اہتمام کیا جائے : مولانا حافظ پیر شبیر احد

انہوں نے کہا ہے کہ "ترکیہ بہت فہم و فراست والا ملک ہے۔ صدر اردوعان بہت ذہین آدمی ہیں اور بہت طاقتور ہیں۔ اسد کے، بچوں کے ساتھ، سلوک کو مدّنظر رکھتے ہوئے میں اسے ایک قصاب کہہ سکتا ہوں”۔

ٹرمپ نے کہا ہےکہ امریکہ، ترکیہ کے ساتھ اس خطے میں مل کر کام کر سکتا ہے۔ ایک اخباری نمائندے کے اس سوال کے جواب میں کہ” شام میں موجود 900 امریکی فوجیوں کے بارے میں آپ کیا کریں گے؟” ٹرمپ نے کہا ہے کہ "اس کے حل کا کوئی اور طریقہ ہونا چاہیے اور ان طریقوں میں سے ایک ترکیہ ہے”۔

ٹرمپ نے ترکیہ کو "اہم طاقت” قرار دیا اور کہا ہے کہ”اردوعان میرے اچھے دوست ہیں۔ ان کے پاس ایک بڑی فوجی قوت ہے۔ اور اس قوت کو انہوں نے جنگوں میں بوسیدہ نہیں کیا۔ انہوں نے ایک بہت مضبوط اور موثر فوج بنائی ہے”۔

ٹرمپ نے اشارہ کیا ہےکہ امریکہ، اپنے نیٹو حلیف ‘ترکیہ’ کے ساتھ شام میں زیادہ موثر ہو سکتا ہے۔انہوں نے،شام میں پیش قدمی کرتی طاقتوں کے پیچھے، ترکیہ کی حمایت کا دعوی کیا اور کہا ہےکہ یہ چیز ہمارے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔شام کی چابی ترکیہ کے ہاتھ میں ہو گی۔ آپ نے یہ بات کسی اور کے منہ سے نہیں سنی ہو گی ، لیکن حقیقت یہی ہی ہے”۔