شمال مشرق

وزیراعظم کا آدم پور ایئر بیس کا دورہ، عہدیداروں اور جوانوں سے ملاقات کی

بغیر کسی پیشگی پروگرام کے علی الصبح ایئر فورس اسٹیشن پہنچے مسٹر مودی نے آپریشن سندور کے دوران پاکستان کو بڑا سبق سکھانے اور اس کی ناپاک حرکتوں اور جرات پر اسے سزا دینے کے لیے جوانوں کے حوصلے اور بہادری کی تعریف کی۔

آدم پور: پاکستان کے ساتھ فوجی کارروائی روکے جانے پر اتفاق کے دو دن بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے آج صبح پنجاب کے آدم پور ایئر فورس اسٹیشن کا دورہ کیا اور جوانوں سے بات چیت کی۔

متعلقہ خبریں
ہندوستان ایک ملک ایک سول کوڈ کی طرف بڑھ رہا ہے: نریندر مودی (ویڈیو)
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
مفت برقی سربراہی کے باوجود بجلی کا سرقہ، انتظامیہ پریشان
ڈی ای او ڈاکٹر رویندر ریڈی نے اردو پرائمری اسکول اولہ کا دورہ کیا
دہشت گردی پر دُہرے معیار کی کوئی گنجائش نہیں، برکس چوٹی کانفرنس سے مودی کا خطاب

پاکستان نے 9 اور 10 مئی کی درمیانی رات آدم پورایئر فورس اسٹیشن کو نشانہ بنانے کی ناکام کوشش کی تھی۔

بغیر کسی پیشگی پروگرام کے علی الصبح ایئر فورس اسٹیشن پہنچے مسٹر مودی نے آپریشن سندور کے دوران پاکستان کو بڑا سبق سکھانے اور اس کی ناپاک حرکتوں اور جرات پر اسے سزا دینے کے لیے جوانوں کے حوصلے اور بہادری کی تعریف کی۔

قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کی جانب سے پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر چلائے گئے آپریشن سندور کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کے طور پر آدم پورایئر فورس اسٹیشن کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔ ہندوستان کے مضبوط فضائی دفاعی نظام نے ان حملوں کو مکمل طور پر ناکام کر دیا تھا۔

وزیر اعظم کے دفتر نے منگل کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں وزیر اعظم کے آدم پور دورے کی معلومات دی اور جوانوں کے ساتھ مسٹر مودی کی بات چیت کی ایک تصویر بھی مشترک کی۔

مودی نے پوسٹ میں کہا، "آج صبح میں آدم پورایئر فورس اسٹیشن گیا اور ہمارے بہادر فضائی جانبازوں اور فوجیوں سے ملاقات کی۔ ہمت، عزم اور بے خوفی کی علامت جوانوں کے ساتھ ہونا ایک بہت ہی خاص تجربہ تھا۔ ہندوستان اپنی مسلح افواج کے تئیں ہمیشہ شکر گزار رہے گا، کیونکہ وہ ہمارے ملک کے لیے سب کچھ کرتے ہیں۔”

قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نے پیر کی رات اہل وطن سے خطاب میں پاکستان کو سخت انتباہ دیا تھا کہ ہندوستان ،پاکستان کی طرف سے جوہری حملے کی دھمکی سے بلیک میل نہیں ہوگا اور اگر اسے بچنا ہے تو دہشت گردی کے ڈھانچے کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

وزیر اعظم نے بین الاقوامی برادری سے بھی واضح طور پر کہا کہ ہندوستان کی پالیسی میں دہشت گردی اور تجارت، دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب دہشت گردی کے سرغنوں اور دہشت گردی کی سرپرست حکومت کو الگ الگ نہیں دیکھا جائے گا اور پاکستان کے ساتھ کوئی بھی بات چیت دہشت گردی اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے بارے میں ہی ہوگی۔