مشرق وسطیٰ

نتن یاہو کے استعفیٰ تک پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج جاری رہے گا: اسرائیلی مظاہرین

غزہ میں قید اسرائیلیوں کے اہل خانہ سمیت ہزاروں افراد اسرائیلی پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کررہے ہیں، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ جب تک اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو استعفیٰ نہیں دیتے وہ اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے۔

تل ابیب: غزہ میں قید اسرائیلیوں کے اہل خانہ سمیت ہزاروں افراد اسرائیلی پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کررہے ہیں، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ جب تک اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو استعفیٰ نہیں دیتے وہ اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی حملہ میں لبنان میں 20 اور شمالی غزہ میں 17 جاں بحق
اسرائیلی آبادکاروں کا مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں دھاوا
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر
غزہ میں 80 فیصد علاقہ تباہ، کوئی جگہ محفوظ نہیں، حالات ناقابلِ بیان

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں قید اسرائیلیوں کے اہل خانہ سمیت ہزاروں افراد نے تل ابیب سمیت اسرائیل کے مختلف شہروں میں قیدیوں کی رہائی کے لیے احتجاجی ریلی نکالی۔

ہزاروں مظاہرین نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پارلیمنٹ کی طرف احتجاجی مارچ بھی شروع کیا جبکہ انہوں نے صیہونی وزیراعظم کی رہائشگاہ جانے کی بھی کوشش کی۔مظاہرین نے اسرائیلی پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا 31 مارچ کو شروع کیا، ہزاروں مظاہرین نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا، اس کیعلاوہ حماس کے زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے اور قبل از وقت انتخابات کا بھی مطالبہ کررہے ہیں۔

پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیے ہوئے ایک شخص (جن کے والد حماس کے زیر حراست ہیں) نے بتایا نیتن یاہو قیدیوں کو واپس نہیں لانا چاہتے، وہ اپنے مشن میں ناکام ہوچکے ہیں۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ نیتن یاہو حکومت کی پالیسیوں سے تنگ آچکے ہیں۔

اسرائیلی پولیس نے مظاہرین کو شرپسند قرار دیتے ہوئے انہیں منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا اور کم از کم 20 مظاہرین کو گرفتار کیا۔واضح رہے کہ نومبر 2023 میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے نتیجے میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں حماس کے زیر حراست 100 سے زائد اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔

جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کا ایک نیا دور اتوار کو قاہرہ میں شروع ہونے کی توقع تھی، تاہم حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے اب تک ان کے مطالبات کا جواب نہیں دیا ہے۔

دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی تک کوئی جنگ بندی نہیں ہو گی، وہ یرغمال قیدیوں کے اہل خانہ کا درد کو سمجھتے ہیں، نئے انتخابات کرانے سے اسرائیل 6 سے 8 ماہ تک مفلوج ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ رفح میں زمینی آپریشن کے بغیر فتح حاصل نہیں ہوسکتی، امریکی دباؤ ہمیں نہیں روک سکتا۔یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32 ہزار 782 فلسطینی شہید اور 75 ہزار 298 زخمی ہو چکے ہیں، حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 139 ہے۔