شمالی بھارت

راہول گاندھی اور تیجسوی یادو ہماری تائید کریں :پرشانت کشور

انہوں نے کہا کہ میں عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ احتجاج غیرسیاسی ہے اور اسے میری پارٹی کے بیانر تلے نہیں کیا جارہا ہے۔ گزشتہ رات نوجوانوں نے یواستیہ گرہ سمیتی (وائی ایس ایس) نامی 51 رکنی فورم بنالی جو اس تحریک کو چلائے گی۔

پٹنہ: جن سوراج پارٹی کے بانی پرشانت کشور نے جو بی پی ایس سی امتحان کی منسوخی کے مطالبہ پر زور دینے کے لئے مرن برت (غیرمعینہ مدتی بھوک ہڑتال) پر ہیں، اتوار کے دن کانگریس قائد راہول گاندھی اور سابق ڈپٹی چیف منسٹر بہار تیجسوی یادو سے تائید مانگی۔ پٹنہ میں اپنے امرن انشن کے چوتھے دن میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ وہ ان قائدین کی تقلید کرنے کے لئے تیار ہیں۔

متعلقہ خبریں
ویڈیو: تلنگانہ میں بی آر ایس ایم ایل اے سمیت کئی پارٹی لیڈران گرفتار
پرشانت کشور کی پیش قیاسی مسترد
جنتادل (یو) بی جے پی اتحاد آئندہ اسمبلی انتخابات تک برقرار نہیں رہے گا : پرشانت کشور
”بھارت جوڑو نیائے یاترا“ کے دوران عالی شان ہوٹل میں چائے نوشی، پرشانت کشور کی تنقید
بھوک ہڑتال کیلئے شرمیلا کو ہائی کورٹ کی مشروط اجازت

انہوں نے کہا کہ میں عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ احتجاج غیرسیاسی ہے اور اسے میری پارٹی کے بیانر تلے نہیں کیا جارہا ہے۔ گزشتہ رات نوجوانوں نے یواستیہ گرہ سمیتی (وائی ایس ایس) نامی 51 رکنی فورم بنالی جو اس تحریک کو چلائے گی۔

 پرشانت کشور اس کا صرف ایک حصہ ہے۔ سبھی کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ آئیں اور اس کی تائید کریں، چاہے وہ 100 ارکان پارلیمنٹ والے راہول گاندھی ہو یا 70 ارکان اسمبلی والے تیجسوی یادو۔ انہوں نے کہا کہ یہ قائدین ہم سے بہت بڑے ہیں۔ یہ لوگ گاندھی میدان میں پانچ لاکھ کا مجمع اکٹھا کرسکتے ہیں۔ یہ ایسا کرنے کا وقت ہے۔

نوجوانوں کا مستقبل پر داؤ پر لگا ہوا ہے۔ ہماراسامنا ظالم حکومت سے ہے جس نے صرف تین سال میں 87 مرتبہ لاٹھی چارج کا حکم دیا۔ پرشانت کشور نے کہا کہ وائی ایس ایس کے 51 ارکان میں 42 نے کل رات فیصلہ کیا کہ یہ لڑائی جاری رکھی جائے۔

 وائی ایس ایس کے تمام ارکان مختلف سیاسی تنظیموں سے تعلق رکھتے ہیں لیکن یہ سب اب ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہوگئے ہیں تاکہ نوجوانوں اور طلبہ کے کاز کی لڑائی متحدہ لڑی جائے۔ وائی ایس ایس پوری طرح غیر سیاسی فورم ہے۔ میں یہاں صرف اس کی تائید کے لئے ہوں۔ غیر معینہ مدتی بھوک ہڑتال جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ 29 دسمبر کو پٹنہ میں بی پی ایس سی امیدواروں پر آبی توپوں کا استعمال اور لاٹھی چارج جمہوریت کا قتل ہے۔ پرشانت کشور پر اکثر بی جے پی کی بی ٹیم ہونے کا الزام لگتا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ بی جے پی کے کسی قائد میں اتنی ہمت ہے کہ وہ اس حکومت کے خلاف بولے جس کا وہ حصہ ہے لیکن ان میں اگر کوئی قائد ضمیر کی آواز پر آگے آیا تو ہم اس کا غیرمقدم کریں گے۔

 ریاست کے نوجوان اکثر کہتے ہیں کہ انہوں نے قومی الیکشن میں وزیراعظم مودی کو چھوڑ کر کسی کو بھی ووٹ نہیں دیا لیکن بدلہ میں بہار کے نوجوانوں کو کچھ بھی نہیں ملا۔ دہلی میں متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کی مثال دیتے ہوئے پرشانت کشور نے کہا کہ مودی حکومت کو کئی ماہ بعد جھکنا پڑا۔

 ایک دن نتیش کمار حکومت کو بھی یہاں کے نوجوانوں کے سامنے جھکنا پڑے گا۔ جن سوراج کے بانی نے جمعرات کے دن سے مرن برت شروع کیا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ بہار پبلک سرویس کمیشن کا 13 دسمبر کو منعقدہ امتحان منسوخ کردیا جائے لیکن بی پی ایس سی نے ہفتہ کے دن پٹنہ کے 22 مراکز پر چنندہ طلبہ کے لئے دوبارہ امتحان منعقد کیا۔