تلنگانہ

تلنگانہ بھر میں رکشھا بندھن تہوار کی خوشیاں عروج پر

یہی صورتحال کئی ضلعی ہیڈکوارٹرز میں بھی دیکھی جا رہی ہے۔ کریم نگر کے بس اسٹیشن پر راکھی پونم کے موقع پر روانہ ہونے والے مسافروں کا جمِ غفیر دیکھا گیا۔ صرف کریم نگر کے ڈپو نمبر ایک سے 440 بسیں چلائی جا رہی ہیں۔

حیدرآباد: تلنگانہ بھر میں رکشھا بندھن تہوار کی خوشیاں عروج پر ہیں۔ اپنے بھائیوں کو راکھی باندھنے کے لیے شہروں سے بڑی تعداد میں بہنیں اضلاع پہنچیں۔ مسافرین کی تعداد میں اضافہ کے باعث آر ٹی سی بس اسٹیشنس کھچا کھچ بھر گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
249واں جشنِ آزادی امریکہ: دنیا کی قدیم جمہوریت کا سفر اور ہند-امریکہ تعلقات کی مضبوطی
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد


ٹی جی ایس آر ٹی سی کی جانب سے "راکھی اسپیشل” کے نام پر خصوصی بسیں چلائی جا رہی ہیں، لیکن مسافروں کے ہجوم کے پیشِ نظر بسوں کی تعداد ناکافی ثابت ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ مسلسل چھٹیوں اور راکھی کے باعث ہر کوئی اپنے آبائی مقامات کا رخ کر رہا ہے۔

ڈیلکس اور سوپر لگژری بسوں میں تو پہلے ہی تمام ریزرویشن مکمل ہو چکے ہیں، جس کے باعث براہِ راست بس اسٹیشن پہنچنے والے مسافر مایوس ہو رہے ہیں۔ عوام نے حکومت سے مزید خصوصی بسیں چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔


یہی صورتحال کئی ضلعی ہیڈکوارٹرز میں بھی دیکھی جا رہی ہے۔ کریم نگر کے بس اسٹیشن پر راکھی پونم کے موقع پر روانہ ہونے والے مسافروں کا جمِ غفیر دیکھا گیا۔ صرف کریم نگر کے ڈپو نمبر ایک سے 440 بسیں چلائی جا رہی ہیں۔

گوداوری کھنی اور منچریال کی طرف جانے والی بسیں ناکافی ہونے کی وجہ سے مسافروں کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ واپسی کے سفر کے لیے بھی عوام نے مناسب تعداد میں بسیں چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

جگتیال ضلع کے کورٹلہ میں واقع گرلز ہائی اسکول میں اساتذہ اور طالبات نے مل کر راکھی کا انوکھا جشن منایا۔ ’آپریشن سندور‘ کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کامیابی کے نشان کے طور پر اس تقریب کو منایا گیا۔ طالبات نے تیار کردہ راکھیاں وزیر اعظم نریندر مودی کو بذریعہ ڈاک روانہ کیں۔ ان راخیوں پر آکاش، برہموس، رافیل اور ایس-400 جیسے جنگی آلات کی تصاویر کندہ کی گئیں۔ تین رنگوں والی ربنیں استعمال کی گئیں، جنہیں دیکھ کر سب نے تعریف کی۔


منچریال ضلع کے ایک پرائمری اسکول میں طلبا کو راکھی کی اہمیت بتانے کے لیے اساتذہ نے 50 فٹ لمبی راکھی تیار کر کے نمائش میں رکھی۔ اسکول کی پرنسپل سُدھتی نے بتایا کہ اس تقریب کا مقصد بھائی چارہ، تہواروں کی اہمیت اور ثقافتی اقدار کو ابتدائی عمر سے ہی بچوں میں پروان چڑھانا ہے۔