مشرق وسطیٰ

50 یرغمالیوں کے عوض 150 فلسطینی قیدیوں کی رہائی

اسرائیل اور حماس نے آج جنگ میں 4 روزہ وقفہ دینے سے اتفاق کرلیا ہے تاکہ 150 فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور محصورہ علاقہ میں انسانی امداد داخل ہونے کی اجازت دینے کے عوض 50 یرغمالیوں کو رہا کرایا جاسکے۔

یروشلم: اسرائیل اور حماس نے آج جنگ میں 4 روزہ وقفہ دینے سے اتفاق کرلیا ہے تاکہ 150 فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور محصورہ علاقہ میں انسانی امداد داخل ہونے کی اجازت دینے کے عوض 50 یرغمالیوں کو رہا کرایا جاسکے۔

متعلقہ خبریں
غزہ کو 3 حصوں میں تقسیم کرکے شمالی حصہ اسرائیل میں شامل کرنے کا منصوبہ
اردن میں ایک میزائل گرا
اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکہ کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں: کملا ہیرس
رفح پر اسرائیلی حملہ، خون کی ہولی کا باعث بن سکتا ہے: ڈبلیو ایچ او
غزہ میں جو دیکھا اس پر چپ نہیں رہ سکتے، امریکی ڈاکٹرز کا اہم اقدام

اس معاہدہ کے نفاذ کے بعد حماس کے اسرائیل پر 7 اکتوبر کو حملہ کے بعد جنگ کے آغاز سے اب تک یہ پہلی بڑی سفارتی کامیابی اور لڑائی میں وقفہ ہوگا۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ ہمارے مقاصد کی تکمیل تک جنگ جاری رہے گی۔ فریقین کے درمیان خفیہ مذاکرات میں قطر ثالث کا کردار ادا کررہا ہے۔

ایک بیان میں اسے قطر نے ”انسانی توقف“قراردیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے آغاز کے وقت کا اعلان آئندہ 24 گھنٹوں میں کیا جائے گا۔ مصر کے سرکاری زیرانتظام قاہرہ ٹی وی کا کہنا ہے کہ اسرائیل۔

حماس جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق جمعرات کو صبح 10 بجے سے شروع ہوگی۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ 50 خواتین اور بچوں کو 4 روز میں رہا کیا جائے گا۔

اس دوران لڑائی میں وقفہ ہوگا۔ بدلے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا ذکر کئے بغیر بیان میں کہا گیا ہے کہ ہر 10 اضافی یرغمالیوں کو رہا کئے جانے پر جنگ بندی میں مزید ایک دن کا اضافہ کیا جائے گا۔ کئی گھنٹے طویل اجلاس میں غور و خوض کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی حکومت تمام یرغمالیوں کی وطن واپسی کے لئے پرعزم ہے۔

اس مقصد کے حصول کے لئے پہلے مرحلہ میں مجوزہ معاہدہ کی منظوری دے دی گئی ہے۔ حماس نے کہا کہ 50 یرغمالیوں کو اسرائیلی جیلوں میں قید 150 خواتین اور بچوں کے بدلہ میں رہا کیا جائے گا۔ اسرائیل نے 300 فلسطینیوں کی ایک فہرست جاری کی ہے جنہیں اسرائیل اور حماس کے درمیان طئے پائے معاہدہ کے تحت رہا کیا جاسکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ جنگ بندی معاہدہ سے انسانی و طبی امداد اور ایندھن سے لدے سینکڑوں ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت ملے گی۔ حماس کے مطابق اسرائیل نے جنگ بندی کی مدت کے دوران غزہ کے تمام حصوں میں سے کسی پر بھی حملہ یا گرفتاری نہ کرنے کا عہد کیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ اس معاہدہ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ آج کے معاہدہ کے تحت مزید امریکی یرغمالیوں کو گھر واپس لایا جانا چاہئے۔ ”میں اس وقت تک نہیں رکوں گا جب تک کہ ان سب کو رہا نہیں کیا جاتا“ لیکن نتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کے وسیع تر مشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

انہوں نے اجلاس کے آغاز پر ایک ریکارڈ کردہ بیان میں کہا کہ ہم حالت ِ جنگ میں ہیں اور اس وقت تک جنگ جاری رکھیں گے جب تک کہ سارے مقاصد حاصل نہیں کرلیتے۔