سیاستمضامین

گجرات میں کانگریس اور بی جے پی کے اقتدار کی تاریخ

شمس تبریز قاسمی

گجرات میں چناؤ ہورہاہے اور ووٹنگ میں بہت کم وقت رہ گیاہے ۔گجرات کا نام سنتے ہی اچانک ذہن میں بی جے پی بھی آجاتی ہے اور ایسا لگتاہے کہ گجرات کے بغیر بی جے پی اور بی جے پی کے بغیر گجرات کا تصور نہیں کیا جاسکتاہے ۔ لیکن یہ جاننا ضروری ہے کہ حقیقت کیا ہے ۔گجرات میں بی جے پی کی کب سے حکومت ہے ۔کانگریس کو پہلی مرتبہ کب گجرات میں ہار کا سامنا کرنا پڑا ۔کیا کانگریس نے ودبارہ واپسی کی یا نہیں ؟ کیا بی جے پی کو گجرات میں ہرایا جاسکتاہے؟۔ کانگریس وہاں دوبارہ اپنی سرکار بناسکتی ہے ؟
گجرات میں اسمبلی کی کل 182 سیٹیں ہیں ۔ حکومت بنانے کیلئے 92 سیٹوں پر جیت ضروری ہے۔ آزادی کے بعد وہاں 28 سالوں تک کانگریس کی حکومت رہی اور لگاتا ر چھ مرتبہ کانگریس نے جیت حاصل کی لیکن پھر ایک وقت ایسا آیا جب گجرات کی سیاست میں الٹ پھیر شروع ہوگیا ۔ کانگریس ڈاؤن ہونے لگی اور بی جے پی ابھرنے لگی اور یہ زمانہ ہے 1990 کی دھائی کا۔ اور صرف گجرات ہی نہیں بلکہ 90 کی دہائی میں بہار ، یوپی سمیت کئی صوبوں میں کانگریس کا اقتدار ختم ہوگیا ، اس کی جگہ علاقائی پارٹیوں نے لیا یا پھر کہیں بی جے پی آگئی ۔ 1990 کے گجرات اسمبلی الیکشن میں کانگریس پارٹی محض 33 سیٹوں پر سمٹ کررہ گئی ۔ پچھلے الیکشن کے مقابلہ میں 116 سیٹیں کم ہوگئی ۔ یعنی 1985 کے چناؤ میں کانگریس نے 145 سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی جو پانچ سال بعد صرف 33 سیٹوں تک محدود ہوگئی ۔دوسری طرف کسی بھی ایک پارٹی کو 1990 کے چناؤ میں اکثریت نہیں ملی ۔بی جے پی نے پہلی مرتبہ 67 سیٹوں پر جیت حاصل کی ۔ پچھلے الیکشن کے مقابلہ میں 56 سیٹوں کا فائدہ ہوا کیوں کہ 1985 میں بی جے پی کے پاس صرف 11 سیٹیں تھی ۔ جنتا پارٹی نے 70 سیٹوں پر جیت حاصل کی اور اس طرح بی جے پی او رجنتاپارٹی نے ایک ساتھ ملکر یہاں حکومت بنائی اور پھر یہیں سے بی جے پی کی سرکار لگاتار بننے لگی اور کانگریس کے ہاتھوں گجرات کی ریاست ہمیشہ کیلئے نکل گئی۔
پانچ سال بعد 1995 میں بی جے پی نے اکیلے تاریخ رقم کی اور 121 سیٹوں پر جیت حاصل کرکے سرکار بنائی۔ کانگریس کو پچھلے چناؤں کے مقابلہ میں تھوڑا فائدہ ہوا اور 45 سیٹوں پر جیت ملی ۔ 1998 میں پھر چناؤ ہوا ۔ بی جے پی کو 115 سیٹوں پر جیت ملی اور اس کی سرکار بنی ۔ کانگریس کو صرف 53 سیٹوں پر جیت ملی ۔ 2002 میں پھر گجرات اسمبلی کا چناؤ ہوا ۔ بی جے پی کی کمان اس وقت مکمل طور پر نریندر مود ی کے ہاتھوں میں آگئی اور 127 سیٹوں پر جیت حاصل ہونے کے بعد بی جے پی کی سرکار بنی اور وزیر اعلی کیشیو بھائی پٹیل کی جگہ نریندر مودی بنے ۔ اس چناؤ میں کانگریس کو محض 51 سیٹوں پر جیت ملی ۔
2007 میں بی جے پی نے 117 سیٹوں پر جیت حاصل کی اور حکومت برقرار رہی ۔ کانگریس کو اس مرتبہ بھی پہلے سے آٹھ سیٹوں پر زیادہ کامیاب ملی جس کی کل تعداد 59 تھی ۔2012 کے الیکشن میں بی جے پی کی کی دوسیٹ اور کم ہوگئی اور صرف 115 حلقوں میں جیت ملی اور سرکار بچ گئی ۔کانگریس کی جیت میں پہلے سے دو سیٹ کا اور اضافہ ہوا اور اس بار 61 سیٹوں پر کانگریس نے جیت حاصل کی ۔اس بیچ نریندر مودی وزیر اعظم بن گئے ، گجرات کی کما ن بی جے پی کے دوسرے نیتاؤں نے کے ہاتھوں میں آگئی ۔ سال 2017 کے چناؤ میں بی جے پی کی مقبولیت میں زبردست کمی آگئی۔ یوں کہہ لیجئے کہ اس مرتبہ بھی جیت بی جے پی کو ہی ملی لیکن یہ جیت جیسے تیسے والی تھی ۔ 182 ودھان سبھا والے گجرات میں صرف 99 سیٹوں پر ہی جیت ملی اور اس طرح کا 100 کا آنکڑا پار نہیں ہوسکا ۔ دوسری طرف کانگریس کے ممبران کی تعداد میں اضافہ ہوااور 78 سیٹوں پر جیت ملی۔
2022 کا چناؤ سامنے ہے جس میں بی جے پی کو بڑا جھٹکا لگ سکتاہے کیوں کہ بی جے پی کی عوامی مقبولیت دھیرے دھیرے کم ہوتی گئی ہے اور کانگریس دوبارہ عوام میں مقبول ہوتی گئی ہے ۔ سرکار بنانے کیلئے گجرات میں صرف 92 سیٹوں پر جیتنا ضروری ہے۔ پچھلے چناؤ میں بی جے پی کو صرف 99 سیٹوں پر جیت ملی تھی دوسری طرف کانگریس کی جیت میں لگاتار اضافہ ہوتا آیاہے اس لئے اس با ر گجرات میں بڑا الٹ پھیر ہوسکتاہے ۔
1990 کے چناؤ میں جس کانگریس کو محض 33 سیٹیں ملی تھی وہ کانگریس لگاتار وہاں اپنی پوزیشن بہتر بنانے میں کامیاب ثابت ہوئی ہے اور ہر چناؤ میں پہلے کے مقابلہ میں زیادہ سیٹوں پرجیت حاصل کرتی رہی ہے ۔ دوسری طرف بی جے پی کی جیت میں کمی آتی رہی ہے اور پچھلے تین چناؤ سے لگاتار بی جے پی کے ممبران کم ہوتے رہے ہیں ۔اس بار اندازہ ہے کہ بی جے پی کے ممبران اور کم ہوں گے ۔وجہ ہے وہاں عام آدمی پارٹی کی انٹری ۔ایک سوال شروع سے گردش کررہاہے کہ عام آدمی پارٹی گجرات میں کس کے ووٹ بینک کو نقصان پہونچائے گی۔ لوگوں کا مانناہے کہ شروع میں ایسا لگ رہاتھا کہ آپ کانگریس کو نقصان پہونچائے گی لیکن اب فضاءبدل گئی ہے ۔ آپ بی جے پی کے ووٹ بینک میں سیندھ لگارہی ہے ۔
گجرات قریب ہے ۔ دو مرحلوں میں ووٹنگ ہوگی ۔ پہلا مرحلہ یکم دسمبر ہے ۔ دوسرا پانچ دسمبر ہے ۔ 8 دسمبر کو ووٹوں کی کاؤنٹنگ ہوگی ۔اب تک کی تاریخ یہی ہے کہ گجرات میں 32 سے سالوں سے لگاتار بی جے پی جیت حاصل کرکے سرکار بنارہی ہے ۔ اس سے پہلے لگاتار 28 سالوں تک گانگریس نے جیت حاصل کرکے اقتدار پر قبضہ برقرار رکھا ۔گجرات ودھان سبھا کا پہلا چناؤ 1962 میں ہواتھا جس میں کانگریس نے جیت کا پرچم لہرایا ۔ 1990 میں کے چناؤ میں گانگریس کو بدترین ہار کا سامنا کرنا پڑابی جے پی نے جیت حاصل کی اور حکومت بنالی۔2022 میں کانگریس کی جیت ہوگی یا بی جے پی کی؟ریزلٹ کے بعد ہی اس کا فیصلہ ہوگا فی الحال اپنی رائے ٹویٹر ہمارے ساتھ ضرور شیر کریں۔
۰۰۰٭٭٭۰۰۰