کرناٹک میں حلال بمقابلہ جھٹکہ گوشت تنازعہ کی واپسی
صرف جھٹکہ کا گوشت استعمال کرنے اور ہندوؤں کی دکانات سے ہی خریدی کی مہم سوشل میڈیا اور منادر کے قریب بھی چلائی جائے گی۔ اس نے کہا کہ بھگود گیتا کے باب17میں کہا گیا ہے کہ تم جو بھی کھاؤ اگر میرے نام پر کھاؤ گے تو تمام گناہوں سے نجات پاؤگے۔
بنگلورو: کرناٹک میں حلال بمقابلہ جھٹکہ گوشت کے تنازعہ کی واپسی ہوگئی۔ ہندوکارکنوں نے شہر میں نوراتری تقاریب کے دوران حلال گوشت کا بائیکاٹ کرنے کی مہم شروع کی ہے۔ اس تہوار کے دوران لوگ اپنے آباواجداد کو گوشت پیش کرتے ہیں اور جنوبی کرناٹک میں لوگ گوشت کی دعوت کرتے ہیں۔
ہندو کارکنوں نے تقاریب کے دوران مہم شروع کی ہے کہ صرف ہندو دکانات سے گوشت خریداجانا چاہیے۔ ایک ہندو کارکن مونے گوڑا اور ہنڈاوی مارٹ کے مالک نے بتایا کہ اس ضمن میں ہندو قائدین کا اجلاس منعقد ہوگا۔ جھٹکہ کٹ (گوشت کے لیے جانوروں کو مارنے کا سکھ طریقہ) جاری رہے گا۔
پچھلی بار جب جھٹکہ کٹ ہی استعمال کرنے اور حلال کٹ گوشت پر امتناع کی مہم چلائی گئی تو لوگوں کا اچھا ردعمل حاصل ہوا اور یہ ایک بڑی کامیابی تھی۔ ہندو بیدار ہوچکے ہیں۔ آج سے گھر گھر مہم چلاکر ہینڈ بلس تقسیم کیے جائیں گے۔
صرف جھٹکہ کا گوشت استعمال کرنے اور ہندوؤں کی دکانات سے ہی خریدی کی مہم سوشل میڈیا اور منادر کے قریب بھی چلائی جائے گی۔ اس نے کہا کہ بھگود گیتا کے باب17میں کہا گیا ہے کہ تم جو بھی کھاؤ اگر میرے نام پر کھاؤ گے تو تمام گناہوں سے نجات پاؤگے۔
اسی اصول کو اختیار کرنا ہمارا مقصد ہے۔ ہنڈاوی مارٹ تجارت کے لیے نہیں کھولا گیا۔ تربیت یافتہ نوجوانوں نے ریاست بھر میں دکانات کھولی ہیں۔ واضح رہے کہ کرناٹک میں حجاب بحران کے عروج پر حلال گوشت کے بائیکاٹ کی مہم قومی سرخیاں بن گئی تھی۔ حجاب پر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کے بعد ہندو کارکنوں نے مسلم تاجرین کے بائیکاٹ کی مہم چلائی تھی۔