شمالی بھارت

’’سب کو مونو بننا پڑے گا‘‘ – مونو مانیسر کے لئے دوسری ہندو مہا پنچایت میں ہزاروں افراد کی شرکت

بجرنگ دل کے غنڈوں نے جنید و ناصر کو شدید زدوکوب کرنے کے بعد انہیں زندہ جلادیا تھا اور اب ہندؤوں کی بڑی تعداد ان کی تائید میں جمع ہوکر نہ صرف ان کی کھلے عام حمایت کررہی ہے بلکہ ان کی گرفتاری کو روکنے کی کوشش بھی کررہی ہے۔

پلوال: جئے شری رام کے بلند و بالا نعرے اس وقت گونجنے لگے جب ہزاروں لوگ دوپہر کی دھوپ میں سبز چٹائیوں پر بیٹھ کر بجرنگ دل کے رکن مونو مانیسر اور جنید و ناصر کے دیگر قاتلوں کی حمایت میں ایک جگہ جمع ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ گائے کی اسمگلنگ کے الزام میں بجرنگ دل کے غنڈوں نے جنید و ناصر کو شدید زدوکوب کرنے کے بعد انہیں زندہ جلادیا تھا اور اب ہندؤوں کی بڑی تعداد ان کی تائید میں جمع ہوکر نہ صرف ان کی کھلے عام حمایت کررہی ہے بلکہ ان کی گرفتاری کو روکنے کی کوشش بھی کررہی ہے۔  

چہارشنبہ کے روز ہریانہ کے پلوال ضلع کے ہاتھین قصبہ کی اناج منڈی میں مونو مانیسر اور دیگر ملزمان کی حمایت میں ایک ہندو مہاپنچایت منعقد کی گئی۔ اس پروگرام کے موقع پر بھاری پولیس فورس موجود تھی جن کے روبرو نفرت انگیز نعرے لگائے گئے اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی بات کہی گئی۔

https://twitter.com/HindutvaWatchIn/status/1628574860241694748

’’ہم سب کو مونو، رنکو، شریکانت بن کے یہ کام کرنا پڑے گا تب ہی مضبوط ہوکر ہندو ایک ساتھ کھڑا ہو پائے گا۔‘‘ مقامی بجرنگ دل لیڈر منیش بھردواج نے اپنے خطاب میں یہ بات کہی۔

دیگر مقررین نے گاؤ رکھشکوں (گائے کے محافظوں) کے خلاف ’’سازش‘‘ کا الزام لگاتے ہوئے اس کیس کو ہی جھوٹا قرار دے دیا۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ دونوں مسلم نوجوانوں کی موت کی سی بی آئی تحقیقات کرائی جائے۔

بتادیں کہ ملزمین کی حمایت میں ہریانہ میں منعقد ہونے والی یہ دوسری ہندو مہا پنچایت تھی۔ پہلی مہا پنچایت منگل کو مانیسر میں منعقد ہوئی تھی۔ اس موقع پر بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے اراکین کے ساتھ ساتھ مقامی ہندوؤں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

منیش بھردواج نے کہا کہ ہمارے پانچ لوگوں پر جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور ہمارے مذہب کے اِن محافظوں کی حفاظت کے لیے چاہے ہمیں خون بہانا پڑے، ہم ایسا کرنے اور راجستھان حکومت سے لڑنے کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میوات میں، ہماری گاؤ ماتا کو مارا جا رہا ہے۔ وہ لوگ جو گاؤ رکھشکوں کو غنڈے کہتے ہیں، ہماری بات سن لیں۔ جب انتظامیہ اپنے فرض میں ناکام ہوگی تو گاؤ رکھشک سڑکوں پر نکل آئیں گے۔

مہا پنچایت کے دیگر مقررین نے کہا کہ مونو مانیسر، شری کانت پنڈت اور رنکو سینی کا نام ’’جھوٹی ایف آئی آر‘‘ میں درج کیا گیا ہے۔ وہ صرف ہریانہ-راجستھان سرحد پر مویشیوں کی اسمگلنگ کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔

مقامی کھاپ لیڈر ارون جیل دار نے گائے کے ذبیحہ پر مکمل پابندی لگانے کا مطالبہ کیا اور کانگریس کی قیادت والی راجستھان میں پولیس کو خبردار کیا کہ وہ اس معاملے پر سیاست کرنے سے باز رہے۔

بجرنگ دل کے ایک اور مقامی رکن بھارت بھوشن نے کہا کہ مونو مانیسر گائے کا محافظ ہے اور گائے کی حفاظت کے لئے اس نے ان جہادیوں (گائے اسمگلروں) کی گولیاں کھائی ہیں۔ مونو کوئی غنڈہ نہیں ہے۔ مونو وہ شخص ہے جس نے گائے کی حفاظت کے لئے اپنی جان دی۔