حیدرآباد

تلنگانہ اور آندھرا میں شب برأت نہایت ہی عقیدت کے ساتھ منائی گئی

حیدرآباد کے علاوہ دونوں ریاستوں کے اضلاع کی مساجد‘ خانقاہوں‘ زیارت گاہوں میں شب بیداری کی خاص تقاریب ہوئی جس میں بارگاہ ایزدی میں سربسجود ہوکر وسعت رزق‘ صحت و سلامتی اور مغفرت کی دعائیں طلب کی گئیں۔

حیدرآباد: تلنگانہ اور آندھراپردیش میں شب برأت نہایت ہی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ باوقار اور روح پرور اجتماعات تلنگانہ کے دارالحکومت شہر حیدرآباد میں دیکھے گئے جہاں شب برات کی مناسبت سے مساجد کو روشنیوں سے منور کیا گیا تھااورقبرستانوں میں روشنی کا انتظام کیاگیا تھا جہاں بڑی تعداد میں لوگوں نے پہنچ کر فاتحہ خوانی کی اوراپنے مرحومین کیلئے ایصال ثواب کیا۔

متعلقہ خبریں
آکاش ایجوکیشنل سروسز نے تلگو زبان میں یوٹیوب چینل کا آغاز کر کے امیدواروں کیلئے تعلیمی رسائی بڑھا دی
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن، حکیم غریبوں کے مسیحا قرار
وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لیے وزیراعلٰی اور چیف جسٹس سے ٹریبونل کو مضبوط کرنے کی گزارش

حیدرآباد کے علاوہ دونوں ریاستوں کے اضلاع کی مساجد‘ خانقاہوں‘ زیارت گاہوں میں شب بیداری کی خاص تقاریب ہوئی جس میں بارگاہ ایزدی میں سربسجود ہوکر وسعت رزق‘ صحت و سلامتی اور مغفرت کی دعائیں طلب کی گئیں۔ لاکھوں کی تعداد میں لوگ رات بھر شب خوانی، ذکر واذکار، قرآن خوانی، درودو سلام، نمازوں کی ادائیگی اوردینی محافل میں مصروف رہے۔

بڑے پیمانہ پر جلسے ہائے فضیلت شب برأت مختلف تنظیمو ں کی جانب سے منعقد کئے گئے۔ ان روح پرور مجالس اور جلسوں میں لاکھوں افراد نے شرکت کرتے ہوئے استفادہ کیا۔ علما کرام نے فضیلت شب برأت پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے امت مسلمہ کے مسائل اور دین سے دوری کے سبب ہورہی ناکامیوں کا احاطہ کرتے ہوئے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لینے کی تلقین کی۔

علما نے دین سے دوری، اسلامی شعائر اور دین کی بنیادی تعلیمات سے ناواقفیت، بے راہ روی کے بڑھتے ہوئے منفی رحجانات، گھریلو تشدد، منشیات کی وبا اور دین کی آڑ میں بے دینی کو فروغ دینے کی منظم کوششوں پر فکر و تشویش کا اظہار کرتے معاشرے کی ہمہ جہت اصلاح کیلئے والدین، اساتذہ،معزز شہریوں اور سماج کے باشعور افراد سے تعاون طلب کیاتاکہ ہماری نئی نسل کا دینی اورتعلیمی مستقبل روشن اور درخشاں ہو اور ایک اسلامی و فلاحی معاشرہ وجود میں آسکے۔