سوشیل میڈیا

واٹس ایپ صارفین کی جاسوسی، امریکی عدالت نے اہم فیصلہ سنادیا

کیس کی سماعت کرتے ہوئے جج فلِس ہملٹن نے کہا کہ 1400 واٹس ایپ صارفین کے آلات کو نشانہ بنانے کے لیے پیگاسس اسپائی ویئر بنانے کی ذمہ داری این ایس او گروپ پر عائد ہوتی ہے۔

نیویارک: واٹس ایپ صارفین کے آلات میں غیر قانونی طور پر پیگاسس اسپائی ویئر داخل کرنے کے الزامات کے تحت میٹا نے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کے خلاف دائر کیس میں امریکی عدالت نے اہم فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ واٹس ایپ صارفین کے آلات کی ہیکنگ کے لیے این ایس او گروپ ہی ذمہ دار ہے۔

2019 میں میٹا نے امریکی عدالت میں این ایس او گروپ کے خلاف شکایت درج کرائی تھی، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ واٹس ایپ میں موجود ایک بگ کا استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر اسپائی ویئر داخل کیا گیا۔

کیس کی سماعت کرتے ہوئے جج فلِس ہملٹن نے کہا کہ 1400 واٹس ایپ صارفین کے آلات کو نشانہ بنانے کے لیے پیگاسس اسپائی ویئر بنانے کی ذمہ داری این ایس او گروپ پر عائد ہوتی ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ یہ کمپنی متعلقہ قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہے۔ عدالت کے اس تبصرے پر میٹا نے اطمینان کا اظہار کیا جبکہ این ایس او گروپ کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

پیگاسس اسپائی ویئر کا معاملہ ہندوستان میں بھی کافی ہنگامہ خیز رہا ہے۔ 2021 میں خبریں سامنے آئیں کہ 300 ہندوستانی موبائل نمبرز پر پیگاسس کا استعمال کیا گیا، جن میں اس وقت کے دو مرکزی وزراء، تین اپوزیشن رہنما، صحافی، اور کاروباری شخصیات شامل تھیں۔ ان الزامات نے ملک میں تہلکہ مچایا۔

تاہم، اس وقت کے آئی ٹی وزیر اشوینی ویشنو نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان الزامات کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ اب، امریکی عدالت کے فیصلے کے بعد پیگاسس اسپائی ویئر کا معاملہ ایک بار پھر بھارت میں موضوع بحث بن گیا ہے۔