مذہب

گناہ سے بچنے کی تدبیریں

میں نے رب العالمین کو حاضرو ناظر جان کر دل میں یہ عہد کیا تھا کہ میں فلمیں نہیں دیکھوں گا ؛ لیکن افسوس کہ میں پھر شیطان کے جال میں آگیا ، اور فلمیں دیکھنے لگا۔

سوال:-میں نے رب العالمین کو حاضرو ناظر جان کر دل میں یہ عہد کیا تھا کہ میں فلمیں نہیں دیکھوں گا ؛ لیکن افسوس کہ میں پھر شیطان کے جال میں آگیا ، اور فلمیں دیکھنے لگا ،

متعلقہ خبریں
نماز میں ترجمہ پر توجہ
نابالغ کے مال میں زکوٰۃ
دو امام مل کر تراویح پڑھائیں ؟
یہ مقدمہ ان لوگوں کی آنکھ کھولنے کیلئے کافی ہوگا جو قیمتی مقدمات بے ایمان وکلا کے حوالہ کردیتے ہیں
مسجد الحرام اور مسجد نبویؐ میں نمازیوں کو ماسک پہننے کا مشورہ

ہر وقت میرا ضمیر ملامت کرتا رہتا ہے، اب میں اہتمام کے ساتھ نمازیں ادا کر رہاہوں ، مگر پھر شیطانی حرکتیں کرنے لگتا ہوں ، میرے مسئلہ کا کیا حل ہے اور میں نے جو قسم توڑی ہے ، اس کے بدلہ کیا کروں؟ ( شہنواز عالم،چندرپور )

جواب:- گناہوں کا ارتکاب افسوس ناک ہے ، لیکن اس پر پشیمانی اور شرمندگی کا احساس امید افزا بات ہے ، انشاء اللہ ، اللہ کی توفیق آپ کے ساتھ ہوگی ، اور آپ اس گناہ سے بچ سکیں گے ، چند تدبیریں عرض کرتا ہوں ، ان کا اہتمام کر کے دیکھیں :

۱۔ نماز کی پوری پابندی کریں ، اور ہر نماز کے بعد گناہ سے حفاظت کی دعاء کریں ۔

۲۔ جب تک فلم بینی وغیرہ سے مکمل اجتناب کی توفیق نہ ہوجائے ، روزانہ دو رکعت نماز توبہ ادا کریں، جس میں استغفار بھی کریں ، اور آئندہ گناہ سے حفاظت کے لئے اللہ تعالی سے التجا بھی کریں۔

۳۔ کثرت سے استغفار اور’’ أعوذ باللّٰہ من الشیطان الرجیم ‘‘پڑھا کریں کہ یہ شیطان کے شرور سے حفاظت کے لئے بہت مؤثر کلمہ ہے ۔

۴۔ گناہوں سے بچنے کے ارادہ کو پختہ کریں اور اپنے اندر قوت ارادی پیدا کریں؛ کیونکہ قوت ارادی ہی انسان کو کسی کام پر آمادہ کرتی ہے ، یا کسی نامناسب بات سے بچاتی ہے ، اور انسان جب کسی کام کا ارادہ کرتا ہے ، تب ہی اللہ تعالی کی نصرت شریک حال ہوتی ہے ۔

۵۔ اچھے دیندار لوگوں کی صحبت اختیار کریں ، اور بے دین لوگوں کی صحبت سے بچیں کہ صحبت اور ساتھ اٹھنے بیٹھنے کا انسان کے اخلاق و کردار پر گہرا اثر پڑتا ہے ۔

۶۔ ان کے علاوہ دینی کتابوں کامطالعہ کیا کریں ،اس سے ایک طرف برائی کی شناعت آپ کے ذہن میں راسخ ہوتی جائے گی ، دوسرے جب مطالعہ میں دلچسپی پیدا ہوجائے گی ، تو ناجائز تفریح کے اسباب سے ذہن ہٹ جائے گا ، اور تفریح کی اس جائز بلکہ مستحسن صورت کی طرف طبیعت مائل ہوجائے گی ۔

۷۔ البتہ ان سب کے ساتھ ساتھ قسم کا کفارہ بھی ادا کردیں ، قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دوپہر اور رات کا کھانا کھلائیں ، یا ان کے کپڑے بنائیں ، اگر اس کی طاقت نہ ہو ، تو تین روزے رکھیں، (المائدۃ : ۹۸)یہ اس صورت میں ہے جب کہ آپ نے زبان سے قسم کے الفاظ کہے ہوں ، یا کم سے کم زبان سے اس کام کے نہ کرنے پر عزم مصمم کا اظہار کیا ہو ، چنانچہ امام محمد ؒ کے نزدیک عزم مصمم کا اظہار بھی قسم کے حکم میں ہے ۔

’’ روی عن محمدأنہ إذا قال : إذا آلیت کذا و عزمت لا أفعل کذا ، فھو یمین‘‘ (الفتاوی الہندیۃ : ۵۴/۴)

اگر صرف دل میں پختہ ارادہ کیا ہو ، اس کو زبان سے دہرایا نہ ہو ، تو یہ قسم کے حکم میں نہیں ہے ، اور اس پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے کفارہ واجب نہیں ہوگا ۔
٭٭٭