دہلی

پولنگ اسٹیشن پر ووٹرز کی تعداد بڑھانے کا معاملہ، سپریم کورٹ کی الیکن کمیشن سے وضاحت طلب

سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک سنگھوی درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے، نے دلیل دی تھی کہ ووٹروں کی تعداد 1,200 سے بڑھا کر 1,500 کرنے سے پسماندہ گروہوں کو انتخابی عمل سے باہر کر دیا جائے گا کیونکہ ایک شخص کو اپنا ووٹ ڈالنے میں زیادہ وقت لگے گا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پولنگ اسٹیشن پر ووٹروں کی تعداد 1200 سے بڑھا کر 1500 کرنے کے فیصلے پر الیکشن کمیشن سے پیر کو وضاحت طلب کی ہے چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور سنجے کمار کی بنچ نے اندو پرکاش سنگھ کی طرف سے دائر پی آئی ایل پر الیکشن کمیشن کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل منیندر سنگھ سے کئی سوالات پوچھے بنچ نے سنگھ (الیکشن کمیشن) سے پوچھا کہ اگر 1500 سے زیادہ ووٹر پولنگ بوتھ تک پہنچیں گے تو اس پر مسٹر سنگھ نے کہا کہ ایسا فیصلہ کرنے سے پہلے تمام سیاسی جماعتوں سے مشورہ کیا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں
دُہری شہریت کی بنیاد پر مکھیا بننے والی صبا پروین، عہدہ سے فارغ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار

بنچ نے یہ بھی پوچھا کہ ایک پولنگ سٹیشن میں ایک سے زیادہ پولنگ اسٹیشن ہو سکتے ہیں، اس لئے کیا یہ پالیسی ایک پولنگ اسٹیشن پر بھی لاگو ہو گی۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو مختصر حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی اور درخواست پر اگلی سماعت کے لیے 17 جنوری 2025 کی تاریخ مقرر کی۔

اس سے قبل 27 اکتوبر کو سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک سنگھوی درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے، نے دلیل دی تھی کہ ووٹروں کی تعداد 1,200 سے بڑھا کر 1,500 کرنے سے پسماندہ گروہوں کو انتخابی عمل سے باہر کر دیا جائے گا کیونکہ ایک شخص کو اپنا ووٹ ڈالنے میں زیادہ وقت لگے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر لمبی قطاریں اور طویل انتظار ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکیں گے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ فیصلہ (پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹروں کی تعداد میں اضافہ) من مانی ہے اور اعداد و شمار پر مبنی نہیں ہے۔ پی آئی ایل میں ملک بھر میں ہر حلقے کے ہر پولنگ اسٹیشن پر ووٹروں کی تعداد بڑھانے کی الیکشن کمیشن کی تجویز کو چیلنج کیا گیا ہے۔