دہلی

ووٹنگ ڈیٹا ویب سائٹ پر ڈالنے کی درخواست پر غور کرنے سے سپریم کورٹ کا انکار

 جسٹس دیپانکر دتا اور جسٹس ستیش چندر شرما پر مشتمل بنچ نے غیرسرکاری تنظیم ( این جی او ) ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا اور اسے پہلی نظر میں شک اور اندیشے پر مبنی قرار دیا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے سخت اعتراض کے بعد لوک سبھا انتخابات کے دوران پولنگ کے 48 گھنٹے بعد ہر پولنگ اسٹیشن پر ڈالے گئے ووٹوں کے ڈیٹا سے متعلق ویب سائٹ فارم 17  سی کمیشن کی ویب سائٹ پر ڈالنے کے مطالبے والی درخواست پر جمعہ کو سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔

متعلقہ خبریں
دُہری شہریت کی بنیاد پر مکھیا بننے والی صبا پروین، عہدہ سے فارغ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار

 جسٹس دیپانکر دتا اور جسٹس ستیش چندر شرما پر مشتمل بنچ نے غیرسرکاری تنظیم ( این جی او ) ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا اور اسے پہلی نظر میں شک اور اندیشے پر مبنی قرار دیا۔

بنچ نے درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے اور اے ایم سنگھوی سے کہا "ہم میرٹ پر کچھ نہیں کہہ رہے ہیں… لیکن اس وقت آپ کے پاس کوئی اچھا کیس نہیں ہے۔”

بنچ نے مزید کہا "ہمیں اسے زیر التوا رکھنے دیں۔ ہم مناسب وقت پر اس کی تحقیقات کریں گے۔ متعلقہ حکام (الیکشن کمیشن کے) پر اعتماد کریں۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل منیندر سنگھ نے دلیل دی کہ یہ درخواست انتخابی عمل کے دوران دائر کی گئی کارروائی کے غلط استعمال کا ایک کلاسک کیس ہے۔

سپریم کورٹ کے روبرو انہوں نے کہا کہ درخواست شکوک و شبہات اور انتخابی عمل کی سالمیت پر جھوٹے الزامات پر مبنی ہے۔ یہ بھی دلیل دی گئی کہ اس نے (درخواست گزار) الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز منسلک کر دی ہے لیکن 26 اپریل کا فیصلہ منسلک نہیں کیا ہے۔

اس دن عدالت نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم ) کے ساتھ وی وی پی اے ٹی کی گنتی کی تصدیق سے متعلق ان کی درخواست پر غور کیا تھا۔ انہوں نے درخواست گزاروں پر بھاری جرمانے عائد کرنے کی استدعا کی۔

اس پر درخواست گزاروں کے وکلاء نے عدالت کے روبرو کہا کہ مفاد عامہ کی درخواستوں میں قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم بنچ نے کہا کہ ان دنوں پی آئی ایل ‘پبلسٹی’ درخواستیں بن گئی ہیں۔

بنچ نے درخواست گزاروں سے پوچھا کہ انہوں نے 16 مارچ (جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا گیا تھا) سے پہلے اس معاملے کے حوالے سے عدالت سے رجوع کیوں نہیں کیا۔ اس پر درخواست گزاروں کے وکلاء کا کہنا تھا کہ معلومات صرف اس وقت دستیاب ہوئیں جب انتخابات کے پہلے دو مرحلوں میں انکشافات کیے گئے ۔

اس معاملے میں سپریم کورٹ نے 17 مئی کو الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا کہ وہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ووٹنگ کے ہر مرحلے کے 48 گھنٹے بعد تمام پولنگ اسٹیشنوں پر ریکارڈ کیے گئے ووٹوں کے اعدادو شمار کو کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرے۔

الیکشن کمیشن نے 22 مئی کو سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویب سائٹ پر فارم 17 سی (ہر پولنگ اسٹیشن پر ڈالے گئے ووٹوں کا اکاؤنٹ) اپ لوڈ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ فارم کے ساتھ شرارت ہوسکتی ہے۔ فارم کی تصاویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا امکان ہے۔ اس طرح، یہ ‘بہت زیادہ تکلیف اور عدم اعتماد’ کا سبب بن سکتا ہے۔