گجرات ہائی کورٹ کے بعض فیصلے بیحد دلچسپ، سپریم کورٹ کے جج کا تبصرہ
سپریم کورٹ جج بی آر گوائی جو اس بنچ کی صدارت کررہے تھے، جس نے کانگریس قائد اور سابق رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کو آج ہتک ِ عزت کیس میں راحت فراہم کی‘ مقدمہ کی سماعت کے دوران کہا کہ حال ہی میں انھوں نے گجرات ہائی کورٹ کے چند دلچسپ فیصلے دیکھے ہیں، جو سینکڑوں صفحات پر مشتمل تھے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ جج بی آر گوائی جو اس بنچ کی صدارت کررہے تھے، جس نے کانگریس قائد اور سابق رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کو آج ہتک ِ عزت کیس میں راحت فراہم کی‘ مقدمہ کی سماعت کے دوران کہا کہ حال ہی میں انھوں نے گجرات ہائی کورٹ کے چند دلچسپ فیصلے دیکھے ہیں، جو سینکڑوں صفحات پر مشتمل تھے۔
انھوں نے وضاحت کی کہ واحد رکنی بنچ جس نے رکن پارلیمنٹ کو مجرم قرار دینے پر حکم ِ التوا جاری کرنے سے، انکار کردیا تھا، ارکانِ پارلیمنٹ کے متوقع رویے کے معیار کے بارے میں تفصیل سے لکھا، لیکن اس اہم مسئلہ کا جائزہ نہیں لیا کہ سزا سنانے والی عدالت نے ہتک ِ عزت کے جرم کے لیے قانون کے تحت اعظم ترین سزا کیوں سنائی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ٹرائیل جج نے دو سال کی اعظم ترین سزا سنائی ہے۔ جب اعظم ترین سزا دی جاتی ہے تو اس کی کوئی وجہ بھی بتائی جاتی ہے، لیکن ٹرائیل جج نے اس کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ اس فیصلے سے صرف ایک شخص کا حق نہیں بلکہ تمام رائے دہندوں کے حقوق متاثر ہوئے۔
ہائی کورٹ کے جج نے تفصیلی بحث کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارکانِ پارلیمنٹ خصوصی سلوک کے مستحق نہیں ہوتے، لیکن انہوں نے اس معاملہ کے دوسرے پہلو کو ہاتھ بھی نہیں لگایا۔ انھوں نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ ہونا خصوصی مراعات دینے کی بنیاد نہیں بن سکتا۔
سینئر ایڈوکیٹ مہیش جیٹھ ملانی نے ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا کہ عوامی نمائندوں کو اعلیٰ ترین معیار کے رویے کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انھوں نے تفصیلی طور پر کہا ہے کہ رکن پارلیمنٹ کو کس بات کی توقع رکھنی چاہیے۔ 125 صفحات پر مشتمل طویل فیصلہ دلچسپ مطالعہ فراہم کرتا ہے۔
سالیسٹر جنرل کی ریاست سے آنے والے چند فیصلے پڑھنے میں بے حد دلچسپ ہیں۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرا اپنا ہائی کورٹ ہے، اسی لیے اس مرحلہ پر مجھے اس بات کی نشاندہی کرنی چاہیے کہ کئی مرتبہ سپریم کورٹ وجوہات بیان نہ کرنے پر تنقید کرتا ہے، اسی لیے ججس تفصیلی وجوہات بتانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن میں ہاتھ جوڑ کر کہہ رہا ہوں کہ کوئی بھی ریمارک ہائی کورٹ کے حوصلوں کو پست کرسکتا ہے۔