تلنگانہ: سائبر جرائم،دھوکہ بازوں کی چالیں تیزی سے تبدیل۔چوکسی ضروری
یہ سائبر جرائم اب صرف میٹرو شہروں تک محدود نہیں رہے بلکہ چھوٹے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں تک بھی پھیل چکے ہیں۔تلنگانہ اوراے پی میں بھی اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہوتاجارہا ہے۔
حیدرآباد: سائبر جرائم پر جتنی زیادہ بیداری پیدا کی جا رہی ہے، اتنی ہی تیزی سے مجرم اپنی چالیں بدل رہے ہیں۔ اب وہ معمولی افراد کے بجائے بزرگوں اور ریٹائرڈ ملازمین کو نشانہ بنا رہے ہیں، جو زیادہ تر وقت فون پر گزارتے ہیں یا غیر ضروری فائلیں کھولنے کی عادت رکھتے ہیں۔
یہ سائبر جرائم اب صرف میٹرو شہروں تک محدود نہیں رہے بلکہ چھوٹے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں تک بھی پھیل چکے ہیں۔تلنگانہ اوراے پی میں بھی اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہوتاجارہا ہے۔
لالچ میں آ کر اپنے ذاتی بینک یا شناختی تفصیلات شیئر کرنے والے افراد کے بینک کھاتوں کو ہیکرس خالی کر رہے ہیں۔
جن افراد کے اکاؤنٹس میں زیادہ رقم ہوتی ہے، وہ خود کو معصوم ظاہر کرتے ہوئے دوسروں کو چالاکی سے پھانس لیتے ہیں۔ ان مجرموں کو نہ ہمدردی کا احساس ہے نہ رحم، وہ لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی لمحوں میں لوٹ لیتے ہیں۔
سائبر مجرموں کی سب سے بڑی طاقت لوگوں کا خوف ہے۔ ایک بار اگر کوئی ان کے جال میں آ جائے، تو یہ پیچھا نہیں چھوڑتے جب تک کہ اس کا اکاؤنٹ پوری طرح خالی نہ کر دیں۔
ماہرین نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی غیر مصدقہ لنک یا فون کال پر اپنی ذاتی معلومات ہرگز شیئر نہ کریں اور احتیاط ہی سائبر تحفظ کی پہلی شرط ہے۔