تلنگانہ

تلنگانہ، معاشی فوائد سے محروم۔ سی اے جی رپورٹ میں انکشاف

تلنگانہ میں 1983 اور 2018 کے درمیان شروع کے گئے 20 اریگشن پروجیکٹس جن کی تعمیر مکمل نہیں ہوئی ہے، کی لاگت مارچ2023 تک دگنی ہوگئی۔ ان پروجیکٹس کی لاگت ایک لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 2لاکھ کروڑ روپے ہوگئی۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں 1983 اور 2018 کے درمیان شروع کے گئے 20 اریگشن پروجیکٹس جن کی تعمیر مکمل نہیں ہوئی ہے، کی لاگت مارچ2023 تک دگنی ہوگئی۔ ان پروجیکٹس کی لاگت ایک لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 2لاکھ کروڑ روپے ہوگئی۔

متعلقہ خبریں
آبپاشی پروجیکٹوں پر 10.8 ہزار کروڑ خرچ کئے جائیں گے: اتم کمار ریڈی
مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافیوں کو دور کیا جائے۔ کانگریس ایم پیز کا زور
رئیل اسٹیٹ ونچرکی آڑ میں چلکور کی قطب شاہی مسجد کو شہید کردیاگیا: حافظ پیر شبیر احمد
جمعہ کی نماز اسلام کی اجتماعیت کا عظیم الشان اظہار ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
تلنگانہ میں کانگریس کو 10 نشستیں ملیں گی، چیف منسٹر پرامید

تخمینہ لاگت میں دگنا اضافہ کی اہم وجہ ان پروجیکٹس کے تعمیری کام مکمل نہ ہونا بتایا گیا ہے۔ سی اے جی کی رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی۔ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی 2022-23 کی رپورٹ کے مطابق جسے جمعہ کے روز ریاستی اسمبلی میں پیش کیا گیا، ان پروجیکٹس کی عدم تکمیل کی وجہ سے ریاست کو معاشی ترقی کے فوائد سے محروم ہونا پڑا اور ان نامکمل منصوبوں سے آبپاشی اور سیلاب پر قابو پانے کیلئے سرمایہ کاری کی واپسی یقینی نہیں دکھائی دے رہی ہے کیونکہ ریاستی حکومت نے کسی بھی آبپاشی پروجیکٹس کے مالیاتی نتائج کا انکشاف نہیں کیا ہے۔

1983 اور2018 کے درمیان 20آبپاشی پروجیکٹس شروع کئے گئے تھے جو نامکمل تھے، ان پروجیکٹس کو سال2023 کے اوا خر تک مکمل کرنا تھا جو ممکن نہیں ہوپایا۔ ان پروجیکٹس کا اصل تخمینہ لاگت1,02,388 کروڑ روپے تھا جو اب بڑھ کر2,06,977 کروڑ روپے ہوگیا، یعنی لاگت میں 1,04,589 کروڑ (102 فیصد) کا اضافہ ہوا ہے۔ آڈیٹنگ واچ ڈاگ کی رپورٹ کے حوالہ سے یہ بات بتائی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ2023 تک ان پروجیکٹس پر 1,73,564 کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں علاوہ ازاں حکومت کے پاس مابقی13 نامکمل پروجیکٹس کیلئے 8971 کروڑ روپے واجبات ادائیگی باقی تھی۔ ان پروجیکٹس / کاموں کی تکمیل میں غیر ضروری تاخیر سے حکومت کے خزانہ پر ہر سال مالی بوجھ بڑھتا ہی گیا اور اس وجہ سے عوام کو مطلوبہ فوائد بھی حاصل نہیں ہوپائے۔

سی اے جی نے حیدرآباد اربن اگلو میریشن کیس میں موسیٰ ندی کی صفائی اور اس کو خوبصورت بنانے اور موسیٰ ریور فرنٹ پروجیکٹ اور دیگر کیلئے سال2020-21 کے بجٹ میں 10ہزار کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز کی گئی مگر یہ رقم خرچ نہیں کی گئی۔2020-21 سے آئندہ 5 برسوں کیلئے اس پروجیکٹ کیلئے 50 ہزار کروڑ روپے درکار ہوں گے۔

بجٹ میں جو 10ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے مگر سال2020-21 میں مختص کردہ یہ رقم خرچ ہی نہیں کی گئی اگلے مالیاتی سال میں بجٹ میں 2600 کروڑ روپے کی بھاری کٹوتی کی گئی۔ سال 2022-23 میں اس رقم میں مزید200کروڑ روپے کی کٹوتی کردی گئی اور ان کٹوتیوں کے باوجود بجٹ جو بھی رقم تھی، کو خرچ بھی نہیں کیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی۔

a3w
a3w