تلنگانہ

تلنگانہ: برقی شرحوں میں اضافہ کاامکان، زیادہ یونٹس استعمال کرنے والے صارفین متاثر ہوں گے

اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عام لوگوں کیلئے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ نمک، دالیں، اور تیل کی قیمتیں بھی اچانک بڑھ گئی ہیں۔ اب تلنگانہ میں بجلی صارفین پر ایک اور آفت آنے والی ہے۔ جلد ہی بجلی کے شرحوں میں اضافہ کی توقع کی جا رہی ہے۔

حیدرآباد: اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عام لوگوں کیلئے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ نمک، دالیں، اور تیل کی قیمتیں بھی اچانک بڑھ گئی ہیں۔ اب تلنگانہ میں بجلی صارفین پر ایک اور آفت آنے والی ہے۔ جلد ہی بجلی کے شرحوں میں اضافہ کی توقع کی جا رہی ہے۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن، حکیم غریبوں کے مسیحا قرار
وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لیے وزیراعلٰی اور چیف جسٹس سے ٹریبونل کو مضبوط کرنے کی گزارش
غریبوں اور بے سہارا افراد کے لیے سہارا بنا تانڈور کا اے ایس جی ایم کے چیریٹیبل ٹرسٹ

ریاست کی بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں (ڈسکام) نے حکومت سے بجلی کے شرحوں میں ترمیم کرنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے 2024-25 کے مالی سال کیلئے سالانہ آمدنی کی ضرورت کی رپورٹ تلنگانہ بجلی ریگولیٹری کمیشن (ERC) کو پیش کی ہے۔

دونوں جنوبی اور شمالی ڈسکام نے اس سال اپنی آمدنی اور اخراجات کے درمیان خسارے کا انکشاف کیا ہے۔ مجموعی طور پر 14,222 کروڑ روپے کے خسارے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس میں سے 13,022 کروڑ روپے کی رقم ریاستی حکومت سے سالانہ بجٹ کے ذریعے حاصل کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ باقی 1,200 کروڑ روپے کے خسارے کو نرخوں میں ترمیم کے ذریعے پورا کرنے کا ارادہ ہے۔


تاہم، یہ بوجھ گھریلو صارفین پر زیادہ اثر انداز ہونے کا امکان نہیں۔ گھریلو استعمال کے لیے بجلی کی 300 یونٹس سے زیادہ استعمال کرنے پر فی کلو واٹ 10 روپے کا مستحکم چارج لیا جا رہا ہے، جسے بڑھا کر 40 روپے کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

حکومت کے تحت "گروہاجیوتی” اسکیم کے تحت 200 یونٹ تک بجلی مفت فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ 299 یونٹ تک استعمال کرنے والے گھروں کیلئے چارجز میں اضافہ نہیں ہوگا۔ تلنگانہ میں 1.30 کروڑ سے زیادہ گھریلو بجلی کے کنکشن ہیں، جن میں 300 یونٹس سے زیادہ استعمال کرنے والوں کی تعداد صرف 20 فیصد ہے، جس کا مطلب ہے کہ صرف انہی پر بڑھتے چارجز کا اثر ہوگا۔

ڈسکام کا کہنا ہے کہ 80 فیصد صارفین پر بڑھتے چارجز کا بوجھ نہیں پڑے گا۔ اس کے علاوہ، ڈسکام کی تجاویز پر ریاست میں عوامی سماعت کا انعقاد ضروری ہے، جس کے بعد ہی ERC اس معاملے پر فیصلہ کرے گا۔ اس پوری کارروائی میں تین ماہ لگ سکتے ہیں۔