تلنگانہ

تلنگانہ: سڑک حادثہ میں دادا ورپوتاہلاک، عوام کاشدیداحتجاج

احتجاج کے دوران مقامی افراداور پولیس کے درمیان شدید لفظی جھڑپ بھی ہوئی۔ بڑی تعداد میں لوگ صبح سے ہی سڑک پر بیٹھے رہے اور کہا کہ جب تک ڈپو منیجر آ کر انصاف کی یقین دہانی نہیں کرواتے، وہ احتجاج ختم نہیں کریں گے۔

حیدرآباد: کاماریڈی ضلع کے باسونا پلی گاؤں میں افسوسناک سڑک حادثہ پیش آیا، جس میں دادا اور پوتا ہلاک ہوگئے۔

متعلقہ خبریں
یلاریڈی میں میلادالنبیؐ کے جلسہ سے علما کا خطاب: سیرتِ نبویؐ پر عمل پیرا ہونا امت مسلمہ کے لیے بہترین ذریعہ
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد

تفصیلات کے مطابق، دوماکونڈہ کے 50 سالہ راملواپنے 4 سالہ پوتے کو کتے کے کاٹنے کے بعد علاج کے لئے ٹی وی ایس ایکسل بائیک پر راجم پیٹ سرکاری اسپتال لے جا رہے تھے۔اسی دوران گنڈارم سے کاماریڈی کی سمت تیزی سے آ رہی ایک آر ٹی سی بس نے ان کی بائیک کو ٹکر ماری، جس کے نتیجہ میں دونوں موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

یہ حادثہ پداپلی گیٹ کے قریب پیش آیا۔حادثہ کی اطلاع کے بعد گاؤں والوں میں شدید غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔ مہلوکین کے رشتہ داروں اور مقامی افرادنے سڑک پر دھرنا دیتے ہوئے احتجاج شروع کیا اور مطالبہ کیا کہ بس ڈرائیور کو فوری گرفتار کیا جائے اور مہلوکین کے خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے۔

احتجاج کے دوران مقامی افراداور پولیس کے درمیان شدید لفظی جھڑپ بھی ہوئی۔ بڑی تعداد میں لوگ صبح سے ہی سڑک پر بیٹھے رہے اور کہا کہ جب تک ڈپو منیجر آ کر انصاف کی یقین دہانی نہیں کرواتے، وہ احتجاج ختم نہیں کریں گے۔

اس احتجاج کے سبب سڑک پر ٹریفک مکمل طور پر جام ہوگیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کی اور اضافی فورس تعینات کی تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو۔

دیہاتیوں نے واضح کیا کہ جب تک حکومت مہلوک خاندان کو مناسب مالی امداد فراہم نہیں کرتی اور بس ڈرائیور کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی جاتی، تب تک احتجاج جاری رہے گا۔ بعدازاں پولیس کی یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کردیاگیا۔