تلنگانہ

تلنگانہ: یوریا کی قلت۔بی آر ایس کا خالی بوریوں کے ساتھ احتجاج

بی آر ایس قائدین نے الزام لگایا کہ کانگریس حکومت کسانوں کو کھاد فراہم کرنے میں ناکام ہو رہی ہے اور ایسی حکومت کو فوری استعفیٰ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گنیش چتورتھی کے دن بھی کسان یوریا کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑے ہیں، بارش میں بھیگتے ہوئے کھاد حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

حیدرآباد: اسمبلی اجلاس سے قبل بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) نے گن پارک میں شہدا کی یادگار پر دھرنا دیتے ہوئے تلنگانہ بھر میں یوریا کی شدید قلت کو اجاگر کیا۔ پارٹی قائدین اور کارکنوں نے خالی یوریا کی بوریاں دکھا کر علامتی احتجاج کیا اور کانگریس حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

متعلقہ خبریں
سوشل میڈیا پوسٹ، کے ٹی آر کے خلاف 2کیس درج
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد


بی آر ایس قائدین نے الزام لگایا کہ کانگریس حکومت کسانوں کو کھاد فراہم کرنے میں ناکام ہو رہی ہے اور ایسی حکومت کو فوری استعفیٰ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گنیش چتورتھی کے دن بھی کسان یوریا کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑے ہیں، بارش میں بھیگتے ہوئے کھاد حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ یہ بحران کانگریس کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔ ’’کے سی آر کے دس سالہ دور میں کسانوں کو کبھی ایسی قلت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ آج کسان جوتے اور آدھار کارڈ کے ساتھ قطار میں کھڑے ہیں۔ یہ کسانوں کے ساتھ ریونت ریڈی کی غداری ہے‘‘۔


راما راؤ نے مطالبہ کیا کہ اسمبلی کا اجلاس کم از کم 15 دن تک بلایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ بی آر ایس حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے ہر مسئلہ پر بحث کے لیے تیار ہے۔ ’’ہم زرعی شعبہ سے لے کر آبپاشی تک، فیس ری ایمبرسمنٹ سے لے کر چھ ضمانتوں کی ناکامی تک سب پر بات کرنے کو تیار ہیں۔ ایوان کسانوں اور طلبہ کی مشکلات پر حقیقی بحث کے لیے ہونا چاہیے، نہ کہ صرف حکومت کے مفاد کی باتوں پر‘‘۔


بی آر ایس قائد نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں میں 600 سے زیادہ کسان خودکشی کر چکے ہیں اور تقریباً 75 لاکھ کسان کھاد کی قلت اور کانگریس حکومت کی کمزور مدد کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اسمبلی میں زرعی بحران، بارش سے فصلوں کو پہنچے نقصانات اور حکومت کی ناکام وعدوں پر تفصیلی بحث ہونی چاہیے۔


انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کے پاس کے چندر شیکھر راؤ کی فلاحی اسکیموں اور آبپاشی منصوبوں کا ریکارڈ موجود ہے جن میں دنیا کا سب سے بڑا لفٹ ایریگیشن پروجیکٹ کالیشورم بھی شامل ہے۔ بغاوت کرنے والے ارکان اسمبلی کی نااہلی کے معاملہ پر انہوں نے کہا کہ ’’یہ عمل جاری ہے، دیکھتے ہیں اسپیکر کیا فیصلہ کرتے ہیں‘‘۔


انہوں نے پی سی گھوش کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ انکوائری کمیشن نہیں بلکہ کانگریس پی سی سی گھوش کمیشن ہے‘‘ ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی اس معاملے پر بھی حکومت کو سخت جواب دینے کے لیے تیار ہے۔