دہلی

دہشت گردی فنڈنگ کیس، شبیر شاہ کو راحت نہیں ملی

سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز کشمیری علیحدگی پسند قائد شبیر احمد شاہ کو دہشت گردی فنڈنگ کیس میں عبوری ضمانت منظور کرنے سے انکار کردیا۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی) سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز کشمیری علیحدگی پسند قائد شبیر احمد شاہ کو دہشت گردی فنڈنگ کیس میں عبوری ضمانت منظور کرنے سے انکار کردیا۔

بہرحال جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ ناتھ پر مشتمل بنچ نے اسی کیس میں دہلی ہائی کورٹ کے 12 جون کے حکم جس کے ذریعہ شبیر شاہ کو ضمانت دینے سے انکار کیا گیا تھا‘ کے خلاف ان کی درخواست پر قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) سے 2 ہفتوں کے اندر جواب طلب کرتے ہوئے اسے نوٹس جاری کی۔

سینئر ایڈوکیٹ کولن گونزالویز‘ شبیر شاہ کی طرف سے پیش ہوئے اور عبوری ضمانت منظور کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ درخواست گزار بے حد بیمار ہیں۔ جسٹس ناتھ نے کہا ”کوئی عبوری ضمانت نہیں“۔ ابتدا میں بنچ نے ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی شبیر شاہ کی درخواست پر نوٹس جاری کی۔

گونزالویز نے کہا کہ مجھے (شبیر شاہ کو) عبوری ضمانت درکار ہے۔اس پر جسٹس ناتھ نے کہا کہ ”آپ کو آج ہی رہا کردیا جانا چاہئے کیا؟‘‘ تب گونزالویز نے شبیرشاہ کی درخواست پر جلد سماعت کرنے کی گزارش کی۔ بنچ نے اس معاملہ کی سماعت 2 ہفتوں بعد مقرر کی ہے۔

ہائی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے کہ وہ مماثل غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوسکتے ہیں اور گواہوں پر اثرانداز ہوسکتے ہیں‘ انہیں ضمانت دینے سے انکار کردیا تھا۔ این آئی اے نے 4 جون 2019 کو شبیر شاہ کو گرفتار کیا تھا۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی نے حکومت ِ ہند کے خلاف جنگ شروع کرنے کی سازش رچنے اور سنگباری‘ عوامی املاک کو نقصان پہنچاتے ہوئے تخریبی سرگرمیوں کے لئے فنڈس اکٹھا اور حاصل کرنے کی سازش کے الزامات میں 2017 میں 12  افراد کے خلاف ایک کیس درج کیا تھا۔

شاہ پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہو ں نے جموں وکشمیر کی علیحدگی کی تائید میں نعرے بازی کرنے کے لئے عوام کو اُکساتے ہوئے اور ریاست میں علیحدگی پسندی یا عسکریت پسندی کی راہ ہموار کرنے میں ٹھوس کردار ادا کیا تھا۔

انہوں نے مہلوک دہشت گردوں یا عسکریت پسندوں کے خاندانوں کو خراج تحسین  پیش کرنے اور مہلوکین کو شہید قراردیتے ہوئے ان کی ستائش کرنے‘ حوالہ معاملتوں کے ذریعہ رقومات حاصل کرنے اور خط ِ قبضہ پار تجارت کے ذریعہ فنڈس اکٹھا کرنے میں بھی اہم رول ادا کیا تھا۔ بعدازاں ان فنڈس کو جموں وکشمیر میں تخریبی اور عسکری سرگرمیوں کے لئے ایندھن کے طورپر استعمال کیا گیا تھا۔