اسرائیلی وزیر اعظم نے جنگ کے بعد غزہ کیلئے پہلا سرکاری منصوبہ پیش کردیا
وسط مدتی اہداف کا ذکر کرتے ہوئے نیتن یاہو نے غزہ سے مسلح قوتیں ہٹانے اور علاقے سے انتہا پسندی ختم کرنے کا بھی پلان پیش کیا تاہم انہوں نے تفصیل نہیں بتایا کہ اس کا آغاز اور اختتام کب ہوگا۔
تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ کے انتظامی امور کے حوالے سے پہلا سرکاری منصوبہ پیش کر دیا ہے۔ رائٹرز کے مطابق سکیورٹی کابینہ کو پیش کیے گئے منصوبہ کے تحت مغربی اردن تک تمام علاقے کا سکیورٹی کنٹرول اسرائیل کے پاس ہوگا جس میں مقبوضہ مغربی کنارہ اور غزہ بھی شامل ہے، جہاں دراصل فلسطینی اپنی ایک خودمختار ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔
اپنے طویل مدتی اہداف میں وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کو ’یکطرفہ طور پر تسلیم‘ کرنے سے انکار کیا ہے۔ منصوبہ کی دستاویزات کے مطابق فلسطینیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا تصفیہ دونوں فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات سے ہی ممکن ہو سکتا ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ فلسطین کی نمائندگی کون کرے گا۔
وسط مدتی اہداف کا ذکر کرتے ہوئے نیتن یاہو نے غزہ سے مسلح قوتیں ہٹانے اور علاقے سے انتہا پسندی ختم کرنے کا بھی پلان پیش کیا تاہم انہوں نے تفصیل نہیں بتائی کہ اس کا آغاز اور اختتام کب ہوگا۔
منصوبے کے مطابق غزہ کی پٹی کو مکمل طور پر غیر مسلح کرنے کی شرط پر ہی وہاں بحالی کا عمل شروع ہوگا۔ نیتین یاہو نے غزہ کے جنوب میں مصر کے ساتھ سرحد پر اسرائیل کی موجودگی کی تجویز پیش کی ہے جبکہ مصر اور امریکہ کی مدد سے علاقہ بشمول رفح راہداری میں اسمگلنگ کو کنٹرول کیا جائے گا۔
غزہ میں امن و عامہ کو قائم رکھنے اور حماس کی جگہ پر مقامی نمائندوں کے ساتھ کام کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ وہ مقامی نمائندے ’جو کسی دہشت گرد ملکوں یا گروپس کے ساتھ منسلک نہ ہوں اور نہ ہی ان سے مالی معاونت حاصل کرتے ہوں۔‘
منصوبے میں اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین کو ختم کرنے اور اس کی جگہ پر بین الاقوامی امدادی گروپ متعارف کروانے کا کہا ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزیر اعظم کی اصولوں کی دستاویز، جنگ کے اہداف اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کی جگہ سویلین نظام متعارف کروانے پر عوامی اتفاق کی عکاسی کرتی ہے۔‘
نیتن یاہو کی جانب سے منصوبے کی دستاویزات صرف سکیورٹی کابینہ کے ساتھ شیئر کی گئی تھیں تاکہ غزہ کے معاملے پر بات چیت کا آغاز کیا جائے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے اسرائیل کی تجاویز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کا منصوبہ اسی طرح ناکام ہوگا جیسا کہ غزہ میں جغرافیائی اور آبادیاتی حقائق کو تبدیل کرنے کا کوئی بھی اسرائیلی منصوبہ ناکام ہوتا آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر دنیا واقعی علاقے میں سکیورٹی اور استحکام لانے میں دلچسپی رکھتی ہے تو فلسطینی زمین پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنا ہوگا اور ایک ایسی خودمختار فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ہوگا جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔‘