غزہ میں جنگ بندی کیلئے ٹرمپ کو مکتوب
اسرائیل کے 600 سے زائد سابق اعلیٰ سیکوریٹی عہدیداروں نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو خط لکھ دیا۔

تل ابیب: اسرائیل کے 600 سے زائد سابق اعلیٰ سیکوریٹی عہدیداروں نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو خط لکھ دیا۔
اسرئیلی میڈیا رپورٹ کے مطابق موساد کے سابق سربراہ تامیر پارڈو، شن بیٹ کے سابق سربراہ امی آیالون اور آئی ڈی ایف کے سابق نائب سربراہ متان ولنائی نے اعلان کیا کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ایک خط بھیجا ہے جس میں انہوں نے وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو کو موجودہ جنگ ختم کرنے پر مجبور کرنے کی درخواست کی ہے۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق خط میں ٹرمپ سے کہا گیا کہ جس طرح آپ نے لبنان میں جنگ رکوانے میں کردار ادا کیا تھا، ویسے ہی اب غزہ میں بھی مداخلت کریں۔اسرائیل کے سابق اعلیٰ عہدیداروں نے خط میں لکھا کہ ہمارا پیشہ ورانہ تجزیہ ہے کہ حماس اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں رہی ہے، حماس کے باقی سینئر اہلکاروں کا بعد میں پیچھا کیا جا سکتا ہے لیکن ہمارے یرغمالی انتظار نہیں کر سکتے۔
کمانڈرس فار اسرائیلس سیکوریٹی (سی آئی ایس)نے خط میں لکھا کہ آئی ڈی ایف نے طویل عرصہ سے دو مقاصد پورے کیے ہیں جو طاقت کے ذریعہ حاصل کیے جا سکتے تھے پہلا حماس کی فوجی تشکیل اور دوسرا حکومت کو ختم کرنا، تیسرا، اور سب سے اہم ہمارے تمام یرغمالیوں کو گھر لانا تھا جو صرف ایک معاہدہ کے ذریعہ ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس گروپ نے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالا ہو، ماضی میں بھی یہ گروپ جنگی حکمت عملی پر نظرثانی اور یرغمالیوں کی واپسی پر زور دیتا رہا ہے۔