مہاراشٹرا

شیواجی کے استعمال کردہ شیر کے پنجے لندن سے واپس لائے گئے، حقیقی ہونے پر ممتاز مورخ کو شبہ

شیوسینا (یو بی ٹی) کے ترجمان آننددوبے نے بھی شکوک و شبہات ظاہر کیا ہے اور تحقیقات کروانے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصلی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے جو پنجے لائے گئے ہیں، یہ ہمیں قائل نہیں کرسکتے۔

نئی دہلی: مہاراشٹرا کے جنگجو بادشاہ شیواجی کی جانب سے استعمال کئے جانے والے شیر کے پنجوں (واگھ نکھ) لندن سے واپس لائے گئے ہیں اور جمعہ سے مہاراشٹرا کے ضلع ستارا میں ان کی نمائش کی جائے گی۔

متعلقہ خبریں
محمد عامر کا معروف انگلش کاؤنٹی کلب سے معاہدہ
پاکستانی علماء، ہماری رہنمائی کریں : مفتی نورولی محسود

 شیر کے یہ پنجے تاریخی لحاظ سے اہمیت کے حامل ہیں، کیونکہ باور کیا جاتا ہے کہ شیواجی نے 1659ء میں بیجاپور سلطنت کے جنرل افضل خان کے خلاف لڑائی میں ان کا استعمال کیا تھا۔

 اس معاملہ میں ایک نیا تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔ ممتاز مورخ اندرجیت ساونت نے چھترپتی شیواجی مہاراج کے ”واگھ نکھ“  کے حقیقی ہونے پر سوال اٹھایا ہے۔ اندرجیت نے جو چھترپتی شیواجی مہاراج اور چھترپتی شاہوجی مہاراج پر اپنی وسیع ریسرچ کے لئے شہرت رکھتے ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شیر کے یہ پنجے حقیقی نہیں ہے اور حکومت مہاراشٹرا کی یہ شعبدہ بازی ہے۔

 مہاراشٹرا کے عوام کو بے خوف بنانے کے لئے ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شیر کے حقیقی پنجے پہلے سے مہاراشٹرا کے ضلع ستارہ میں موجود ہے۔ ساونت کے علاوہ دوسروں نے بھی اس شبہ کااظہار کیا ہے۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے سابق وزیر آدتیہ ٹھاکرے نے قبل ازیں ان پنجوں کے قابل اعتبار ہونے کے بارے میں ایسے ہی اندیشے ظاہر کئے تھے۔

شیوسینا (یو بی ٹی) کے ترجمان آننددوبے نے بھی شکوک و شبہات ظاہر کیا ہے اور تحقیقات کروانے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصلی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے جو پنجے لائے گئے ہیں، یہ ہمیں قائل نہیں کرسکتے۔

اب مورخ اندرجیت ساونت نے بھی ان کے حقیقی ہونے پر سوالیہ نشان لگایا ہے۔ بی جے پی کو غور کرنا ہوگا کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے۔ مہاراشٹرا کے وزیر ثقافتی امور سدھیر مونگن تیوار نے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے ”کسی نے بھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ لندن سے واپس لائے گئے شیر کے پنجے چھترپتی شیواجی مہاراج نے استعمال کئے تھے“۔

انہوں نے غیرمعمولی مصارف کے دعوؤں کی بھی تردید کی اور کہا کہ ان کی منتقلی اور معاہدوں اور دیگر رسمی کارروائیوں پر جملہ 14.08لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں۔

سدھیر مونگن تیوار نے بتایا کہ ”واگھ نکھ“ موصول ہوچکے ہیں اور انہیں چھترپتی شیواجی سنگھرالے ”میوزیم“ میں نمائش کے لئے رکھا جائے گا۔ عوام ان کا مشاہدہ کرسکتے ہیں اور ان پر فخر کرسکتے ہیں۔ لندن کے ویکٹوریہ اینڈ البرٹ میوزیم کے ساتھ کئے گئے معاہدے کے مطابق ان پنجوں کو تین سال کے لئے ہندوستان میں رکھنے کی اجازت ہے۔

a3w
a3w