شمالی بھارت

ملک میں سیکولرازم کی کوئی ضرورت نہیں۔ گورنر ٹاملناڈو آر این روی کے بیان پر تنازعہ

سینئر کانگریس قائد اور رکن پارلیمنٹ حلقہ لوک سبھا ورودھا نگر مانیکم ٹیگور نے پیر کے دن گورنر ٹاملناڈو آر این روی کے اس مبینہ بیان پر تنقید کی کہ ہندوستان میں سیکولرازم کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

چینائی: سینئر کانگریس قائد اور رکن پارلیمنٹ حلقہ لوک سبھا ورودھا نگر مانیکم ٹیگور نے پیر کے دن گورنر ٹاملناڈو آر این روی کے اس مبینہ بیان پر تنقید کی کہ ہندوستان میں سیکولرازم کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں
پون کلیان کے بیان کی مکمل حمایت: بنڈی سنجے

اتوار کے دن گورنر ٹاملناڈو نے کنیاکماری میں کہا تھا کہ اس ملک کے عوام سے کئی فراڈ ہوئے ہیں اور ان میں ایک فراڈ یہ ہے کہ سیکولرازم کی غلط تشریح کرنے کی کوشش کی گئی۔ گورنر نے کہا کہ سیکولرازم کا کیا مطلب ہے؟ سیکولرازم یوروپین تصور ہے‘ یہ ہندوستانی تصور نہیں ہے۔

یوروپ میں سیکولرازم اس لئے آیا کہ وہاں چرچ اور کنگ کے درمیان جھگڑا تھا۔ ہندوستان دھرم سے دور کیسے ہوسکتا ہے؟۔ سیکولرازم یوروپ کا تصور ہے اور اسے وہیں رہنے دیا جائے۔ ہندوستان میں سیکولرازم کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

اس پر مانیم ٹیگور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ گورنر ٹاملناڈو کا سیکولرازم سے متعلق بیان ناقابل ِ قبول ہے۔ یہ دستورِ ہند کے خلاف ہے اور مہاتما گاندھی‘ امبیڈکر‘ پنڈت نہرواور سردار پٹیل کے نظریہ کے بھی خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک میں سیکولرازم کا نظریہ مختلف ہوسکتا ہے۔ ہندوستان میں ہم سبھی مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ ہم تمام دیگر روایات اور رسوم و رواج کا احترام کرتے ہیں اور یہ ہندوستان میں سیکولرازم کا آئیڈیا ہے۔

3میعاد کے لئے رکن ِ پارلیمنٹ رہے مانیکم ٹیگور نے کہا کہ بی جے پی اور اس سے جڑی تنظیمیں ہندوستان میں سیکولرازم کے اس آئیڈیا کی مخالف ہیں۔ بی جے پی دیگر مذاہب اور دیگر روایات کی توہین کرنا چاہتی ہے جبکہ ہندوستان کی روایت ایسی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کثرت میں وحدت کے قائل ہیں۔ ہم دوسروں کی روایات کو بھی اپناتے ہیں۔ مانیکم ٹیگور نے کہا کہ گورنر ٹاملناڈو نے خلاف ِ دستور بات کہی ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس دستور کو بدلنا چاہتی ہیں۔ کانگریس ایسا کبھی بھی ہونے نہیں دے گی۔ گورنر روی نے اپنی حد پار کی ہے۔

a3w
a3w